وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ جس وقت پاکستان پر حملہ ہو رہا تھا تو افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی اُس وقت بھارت میں موجود تھے، ہمیں مجبورا انہیں جواب دینا پڑا، جب پاکستان نے انہیں منہ توڑ جواب دیا تو افغان حکومت نے سیز فائر کی درخواست کر دی، جس پر ہم نے 48 گھنٹے کے لیے سیز فائر کیا، اگر افغان حکام ہماری جائز شرائط پر بات چیت کرنا چاہتے ہیں تو ہم تیار ہیں، اب گیند کابل کے کورٹ میں ہے، اگر وہ سنجیدہ ہیں تو بات کو آگے بڑھائیں ۔ اسلام آباد: وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نےکہا کہ افغانستان سے آپریٹ ہونے والے دہشتگردوں کو کھلی چھٹی حاصل ہے، ہماری تمام تر سنجیدہ کوششوں کے باوجود افغان حکومت قیامِ امن کے لیے ہمارا ساتھ دینے سے گریزاں…

سیکیورٹی فورسز نے خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں کامیاب کارروائیاں کرتے ہوئے بھارتی حمایت یافتہ 34 دہشتگردوں کو ہلاک دیا ، ترجمان پاک فوج کے مطابق کارروائیاں شمالی اور جنوبی وزیرستان او بنوں کے مختلف علاقوں میں کی گئیں ۔ پاک فوج کے شعبہ اطلاعات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق 13 سے…