اسلام آباد کی عدالت کی جانب سے عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت کا فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔ فیصلہ آج تین بجے سنایا جائے گا۔
ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت کی جس دوران خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف اور عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیے۔
دوران سماعت خاورمانیکا کے وکیل نے کہا کہ ٹرائل کے دوران بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے وکلا کی جانب سے گواہ لانے کا کہا گیا، اگر گواہ لانا چاہتے ہیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں، عدالت کسی بھی وقت شواہد لے سکتی ہے۔
زاہد آصف کے وکیل نے دلائل دیے کہ شوہر عورت کی قربانیوں کو سائیڈ پر رکھ کر کہہ رہا ہے میں نے کچھ نہیں کیا، خاتون مشکل وقت میں خاوند کے ساتھ کھڑی رہی، ایک لیڈر سے ایسی توقع نہیں کی جاسکتی، بیوی بنی گالہ کی آسائش چھوڑ کر اڈیالہ جیل تک چلی گئی، بیوی کیا سوچے گی کہ میری محبتوں کا یہ صلہ دیا اس پر جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیے کہ ایسے ہو ہی نہیں سکتا اگر شادی ہوئی تو دونوں ذمہ دار ہیں۔
خاورمانیکا کے وکیل کا کہنا تھاکہ مجھے اپیل کنندگان کےاضافی ثبوت پرکوئی اعتراض نہیں وہ پیش کر سکتے ہیں، بشریٰ بی بی کی جانب سے کہا گیا کہ اپریل 2017 میں زبانی طلاق دی گئی، سلمان اکرم راجہ زبانی طلاق کو مان رہے ہیں کہ اپریل میں ہوئی، اگر خاتون کہتی ہےکہ اسے زبانی طلاق دی گئی تو کیا اس کی زبانی بات پر اعتبار کیا جائے گا؟ زبانی طلاق کی کوئی حیثیت نہیں ہے اس حوالے سے عدالتی فیصلے موجود ہیں، قانون کہتا ہے دستاویزی ثبوت زبانی بات پر حاوی ہوگا۔
دوران سماعت بشریٰ بی بی کے وکیل نے کہا کہ ہم اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کی تعمیل کروانا چاہتے ہیں، ہم ریمانڈ بیک نہیں چاہ رہے ہم صرف میرٹ پر فیصلہ چاہتے ہیں، جج نے کہا کہ اسی بنیاد پر کیس ریمانڈ بیک ہوا کہ سرٹیفکیٹ موجود نہیں تھا۔
خاور مانیکا کے وکیل نے سوال اٹھایا کہ پہلے نکاح ہو گیا تھا تو پھر دوسرا نکاح کرنے کی ضرورت پیش کیوں آئی ؟ اس کا مطلب ہے پہلا نکاح فراڈ تھا، کہیں بھی اس بات سے انکار نہیں کیا گیا کہ شادی فراڈ اور دوران عدت نہیں تھی۔
خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف نے سزا کو برقرار رکھنے ، عمران خان اور بشریٰ بی بی کی اپیلیں مسترد کرنے اور 496 کے ساتھ 494 میں بھی سزا کی استدعا کردی۔ بعد ازاں عدالت نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا جو آج تین بجے سنایا جائے گا۔