چیف سیکریٹری گلگت بلتستان ابرار احمد مرزا نے کہا ہے کہ 10 جون سے اب تک مختلف حادثات میں 9 افراد جاں بحق ہوئے ہیں، کئی افراد لاپتہ ہیں، گاڑیاں اب بھی سیلابی ملبے میں دبے ہوئے ہیں، 196 مکانات مکمل طور پر جبکہ 200 سے زائد کو جزوی نقصان پہنچا ہے ۔
گلگت(ندیم خان) گلگت بلتستان میں سیلابی صورتحال پر نیوز کانفرنس کرتے ہوئے چیف سیکریٹری گلگت بلتستان ابرار احمد مرزا نے کہا کہ 10 جون 2025 سے اب تک سیلابوں میں بہہ کر 9 افراد جاں بحق ہوئے ہیں ، سب سے زیادہ 8 اموات دیامر کے گاوں تھک اور تھور میں ہوئے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ استور میں ایک شخص سیلاب سے جاں بحق ہوا ہے، خدشہ ہے کہ بہت ساری گاڑیاں اب بھی ملبے میں دبی ہوئی ہیں، سراغ رساں کتوں سے بھی متاثرہ علاقوں میں دبے افراد کو تلاش کیا جائے گا ۔
چیف سیکریٹری کا کہنا تھا کہ مذید 4 سے 5 افراد کے ملبے میں دبے رہنے کا خدشہ ہے، مالی نقصانات کا جائزہ لیا جارہا ہے، 196 مکانات مکمل طور پر جبکہ 200 سے زائد کو جزوی نقصان پہنچا ہے ۔
ابرار احمد مرزا نے کہا کہ بارہ کلومیٹر کا روڈ اور 26 پل ٹوٹ گئے ہیں اور متعدد گاڑیاں متاثر ہوئے ہیں، کلاوڈ برسٹ کی وجہ سے یہ تباہی ہوئی ہے، بارش اور ژالہ باری کے دوران فلش فلڈ آیا تھا ۔
ان کا کہنا تھا کہ سکردو میں سیلاب زیادہ تھا مگر جانی اور مالی نقصان نہیں ہوا ہے، سکردو میں پھنسے مسافروں کو ضلعی انتظامیہ نے بروقت ریسکیو کیا۔ ابرار احمد مرزا
انہوں نے کہا کہ تھک اور تھور میں گاڑیوں میں موجود مسافر بھی بہہ گئے ،ریسکیو آپریشن میں ضلعی انتظامیہ، پاک آرمی، جی بی سکاؤٹس، ریسکیو 1122 اور مقامی رضاکاروں نے حصہ لیا ۔
چیف سیکریٹری کا مزید کہنا تھا کہ مسافروں کو ریسکیو کرکے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، ہیلی کاپٹر سروس کے ذریعے 45 پھنسے افراد کو ریسکیو کیا گیا، تمام متاثرہ افراد کیلئے رہائش اور کھانے کا ضلعی انتظامیہ نے بندوبست کیا ۔