کیا آپ معدے میں بدہضمی، جلن ، تیزابیت، السر اور قبض جیسی تکالیف میں مبتلا تو نہیں؟ اس اہم موضوع پر کے ٹو ٹی وی کے پروگرام "جان ہے تو جہان ہے” میں "ڈاکٹر ذوالقرنین خان” کو مدعو کیا گیا۔ ڈاکٹر ذوالقرنین نے معدے کے سنگین مسائل اور ان سے نمٹنے کے طریقوں پر بات کی۔
ایچ پائیلوری
ڈاکٹر نے ایچ پائیلوری کے بارے میں بتایا کہ یہ ایک بیکٹیریا کی قسم ہے جو کہ آنتوں اور معدے کو متاثر کرتی ہے۔ یہ بیکٹیریا معدے اور چھوٹی آنت کے ٹشوز کو بری طرح متاثر کر سکتے ہیں جس کی وجہ سے وہ سوزش کا شکار ہو جاتے ہیں۔ جب کہ ایچ پائیلوری کی وجہ سے کچھ افراد کے معدے میں زخم بھی بن جاتے ہیں.
یہ بیماری بیکٹیریا کی وجہ سے لاحق ہوتی ہے اس لیے اس کے علاج کے لیے اینٹی بائیوٹک ادویات تجویز کی جاتی ہیں۔ لیکن ایچ پائیلوری کے علاج کے یہ ادویات گیسٹروانٹرالوجسٹ یا کوئی دوسرا طبی معالج ہی تجویز کرے گا۔تاہم اینٹی بائیوٹک سے علاج کے دوران کچھ ایسی چیزوں یا غذاؤں کو استعمال کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے جو اس علاج میں مفید ثابت ہوتی ہیں اور اس بیماری کی وجہ سے لاحق ہونے والی علامات کی شدت کو کم کرتی ہیں۔
معدے کی تیزابیت
معدے کی تیزابیت پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ تیزابیت کو دور کرنے کے لیے افطار میں تربوز، خربوزہ، پپیتہ اور گرما زیادہ کھائیں۔ ان سے معدے اور آنتوں کی صفائی ہوتی ہے۔ رمضان سے متعلق انھوں نے بتایا کہ سحری اور افطار میں انجیر کا استعمال کریں۔ دہی یا دودھ میں پانی ملا کر استعمال کرنے سے بھی تیزابیت دور ہوتی ہے۔ سالن میں لیموں ڈال کر کھائیں۔ یہ بھی ہاضمے کے لیے بہترین ہے۔ تیزابیت دور کرنے کے لیے ایک کپ دودھ میں چار کپ پانی ملا کر وقفے وقفے سے استعمال کریں
ہاضمے کے مسائل
توازن اور صحت مند غذا ہماری صحت کے لئے بہت اہم ہوتی ہے۔ بہت سے لوگوں کو ہاضمے کا مسئلہ ہوتا ہے۔ جن کو خوراک ہضم کرنے میں کافی مشکل ہوتی ہے اس کی وجہ معدے کو خوراک کو ہضم کرنے کے لئے انرجی کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایسی غذائیں جو ہضم ہونے میں مشکل پیدا کرے اس کا استعمال ترک کردینا چاہیئے, تاکہ ہم اپنے ہاضمے کو تندرست بنا سکیں۔
پیٹ میں گیس
کھانا یا پینا پیٹ میں گیس بنانے کے لیے کافی ہوتا ہے، جب کوئی فرد کچھ کھاتا یا پیتا ہے تو اس کے ساتھ کچھ مقدار میں ہوا بھی نگل لیتا ہے، جسے جسم ڈکار کی شکل میں خارج کرتا ہے یا وہ آنتوں میں جاکر گیس کی شکل اختیار کرلیتی ہے جو ریح کی صورت میں خارج ہوتی ہے۔ یعنی گیس کا اخراج نظام ہاضمہ کی قدرتی سرگرمی ہے کیونکہ ہم جو کچھ کھاتے ہیں وہ معدے میں موجود بیکٹریا مختلف گیسوں میں تبدیل کردیتے ہیں، جسے جسم خارج کردیتا ہے.
اکثر افراد کو پیٹ میں زیادہ گیس کا مسئلہ اس وقت ہوتا ہے جب وہ اپنی غذا میں تبدیلیاں کرتے ہیں، جیسے گوشت چھوڑ کر صرف سبزیوں تک محدود ہوجانا، مختلف غذائی گروپس سے دوری اختیار کرلینا یا نئی غذاﺅں کو آزمانا۔ اس طرح کے کیسز میں چند دیگر علامات جیسے دل متلانا، بدہضمی، قبض یا ہیضے کا بھی سامنا ہوسکتا ہے جس کے دوران جسم نئی غذا کے لیے خود کو ڈھال لیتا ہے۔
ڈاکٹر سے کب رجوع کریں؟
اکثر بہت زیادہ ریح کا اخراج کسی مخصوص غذا کا بہت زیادہ استعمال ہوتا ہے جسے جسم پوری طرح ہضم نہیں کرپاتا یا بہت تیزی سے کھانا اس کی وجہ ہوتی ہے، اس طرح کے کیسز میں عام طور پر فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں ہوتی، تاہم اگر اضافی گیس کے ساتھ چند دیگر علامات جیسے معدے میں درد، قے، متلی، شکم میں بہت زیادہ دباﺅ، اکثر ہیضہ یا قبض ہونا اور اچانک جسمانی وزن میں کمی کا سامنا ہو تو پھر آپ کو ڈاکٹر سے رجوع کرنے پر ضرور غور کرنا چاہیے۔