احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایک مرتبہ پھر چھٹیوں کی درخواست دیدی ہے اور یہ چھٹی انہیں مارچ میں اپنی ریٹائرمنٹ تک کیلئے درکار ہے۔ گزشتہ دس سے پندرہ روز کے اندر انہوں نے دوسری مرتبہ رخصت کی درخواست جمع کرائی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کام کی نوعیت اور دباؤ کی وجہ سے جج بشیر کو ہائپر ٹینشن کا سامنا ہے۔ اس لیئے جج بشیر نے صحت کو وجہ بتاتے ہوئے اپنی ریٹائرمنٹ تک رخصت کی درخواست جمع کرائی ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے انہوں نے چھٹیوں کی درخواست جمع کرائی تھی لیکن گزشتہ ہفتے ( بروز ہفتہ) وہ اپنی درخواست سے دستبردار ہوگئے اور اس کی وجہ مبینہ طور پر وزارت قانون کی جانب سے ان کی درخواست مسترد کیا جانا بتائی گئی ہے۔
20 جنوری کو جج بشیر نے خرابی صحت کو وجہ بتاتے ہوئے 14؍ مارچ کو اپنی ریٹائرمنٹ تک طبی چھٹی کی درخواست دی۔ درخواست مسترد ہونے کے بعد جج نے یہ کہتے ہوئے اپنی درخواست سے دستبردار ہوگئے کہ وہ اب ٹھیک ہیں اور اپنی ذمہ داریاں ادا کر سکتے ہیں۔
ایک دن قبل انہوں نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کو سزا سنائی تھی۔ اس کے بعد جج بشیر ناسازیٔ طبع کی وجہ سے کمرۂ عدالت سے نکل گئے۔ اڈیالہ جیل اسپتال میں ڈاکٹروں نے ان کا علاج کیا۔ واضح رہے کہ جج محمد بشیر نے حال ہی میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 14؍ سال قید کی سزا سنائی ہے اور وہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کیخلاف نیب کے ایک اور ریفرنس (190؍ ملین پاؤنڈز کیس) کی سماعت کر رہے تھے۔
جمعرات یکم فروری کو توشہ خانہ کیس میں اپنا فیصلہ سنانے کے ایک دن بعد جج بشیر نے اپنی ریٹائرمنٹ تک طبی چھٹی کیلئے ایک مرتبہ پھر درخواست دی۔
یاد رہے کہ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے العزیزیہ اسٹیل ملز اور ہل میٹل کیس میں سابق وزیرِ اعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو سزائیں سنائی تھیں۔ سابق وزیر اعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ کیس میں بھی جج محمد بشیر نے ہی سزا سنائی۔ دونوں وزرائے اعظم کو اسی جج نے سزا سنائی جسے دو مرتبہ اپنے اپنے دور میں متعلقہ وزیراعظم نے عہدے میں توسیع دی۔