ایبٹ آباد (حماد ثاقب): ایبٹ آباد میں ماحولیاتی تبدیلی پر سماجی اتحاد کے لئے خیبر پختونخوا بین المذاھب رہنماؤں کی تربیت کےلئے سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔
تربیتی ورکشاپ میں پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیوں کی روک تھام کے حوالہ سے تفصیلی گفتگو کی گئی۔سنٹرل فار سوشل ایجوکیشن اینڈ ڈویلپمنٹ کے زیر اہتمام اہم نوعیت کے معاملہ پرتربیتی ورکشاپ میں شرکاء کو بتایا گیا کہ پاکستان کا شمار ان پہلے 20ممالک میں شامل ہے جس کو موسمیاتی تبدیلیوں کاسامنا ہے۔
ورکشاپ میں علماء کرام ،پادری ،سکھ کمیونٹی کے علاوہ یونیورسٹی کے طلبہ ،سیاسی نمائندوں کے علاوہ مختلف شعبوں سے وابستہ خواتین بھی شریک تھیں۔مقررین کا کہنا تھا موسمیاتی تبدیلیوں سے زمین کا ٹمپریچر بڑھنے سےبارشوں کا سلسلہ تھم رہا ہے، گلیشیئر ختم ہو رہے ہیں۔جنگلی حیات پر بھی اس کے برے اثرات مرتب ہوئےجنہوں نے خوراک کی ضرورت پوری کرنے کے لئے آبادیوں کا رخ کرلیا ہے ۔جنگلات میں انہیں خوراک نہیں ملتی۔چونکہ انسان سمیت ہر چیز کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرتی ہے کاربن کو واپس لانے کا سب سے بڑا زریعہ درخت ہیں ۔ایک آدمی کے لئے 80 درخت ضروریات پوری کرتے ہیں۔مختلف مذاہب بھی اس کا درس دیتے ہیں ماحول کو کیسے بہتر رکھ سکتے ہیں ۔
مقررین کا کہنا تھا مسجد ،منبر ومحراب گرجا گھروں،مندروں سے اس کی آگہی کے لئے آواز بلند کرنے کی اشد ضرورت ہے۔مشترکہ بڑے مسائل کے حل کے لئے تمام مذاہب مل کر کوشش کریں۔وسائل کے منصفانہ استعمال کے لئے طرز زندگی میں توازن لانے کی بھی ضرورت ہے۔اس موقع پر سی ایس ای ڈی مبشر اکرم ایگزیکٹو ڈائریکٹر ،سکندر خان ،جنید احمد ٹرینر کے علاوہ ہزارہ یونیورسٹی اسلامک سٹڈیز کے چیئرپرسن ڈاکٹر شاہد آمین ،مذہبی رہنما مفتی جعفرطیار مقبول اعوان ،پادری اسلم نازک،سکھ کمیونٹی کے توشار سنگھ،ہندو کمیونٹی کے ساجن لال ،آل گورنمنٹ ایمپلائز یونین کے صوبائی چیئرمین شوکت کیانی ،خواتین کی نمائندگی میں ثمینہ ارم،عائشہ اور دیگر نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ماحولیاتی تبدیلیوں کی روک تھام کے لئے کردار ادا کرنے کا عزم کیا۔