ملک بھر میں آج میجر محمد اکرم شہید نشان حیدر کا 53 واں یوم شہادت منایا جارہا ہے۔
واضح رہے انیس سو اکہتر کی پاک بھارت جنگ کےمعرکہ ہلی کو ترپن سال گزر گئے مگر میجر اکرم شہید کی بہادری اور جواں مردی کی داستان آج بھی تازہ ہے، انیس سو اکہترکی پاک بھارت جنگ کے دوران میجر محمد اکرم مشرقی پاکستان میں ہلی کےمحاذ پر ایک کمپنی کی قیادت کر رہے تھے۔ دشمن کی پوری بریگیڈ نےان کی کمپنی کے دفاعی حصار کو توڑنے کے لیےمتعدد حملے کئے مگرمیجر اکرم اور ان کے جوانوں نےمسلسل چودہ دن تک دشمن کو روکے رکھا،پانچ دسمبر کو دشمن نے پوری کمپنی کو چاروں طرف سے نرغےمیں لےلیا،اس موقع پرانتہائی مشکل حالات سےدوچار میجر محمد اکرم اور اُن کے جانبازساتھیوں نے دشمن پر بھرپور اور اچانک حملہ کردیا جس سےدشمن نہ صرف ورطہ حیرت میں مبتلا ہوا بلکہ اسے بھاری جانی نقصان بھی اٹھانا پڑا۔اس مزاحمت کے دوران میجر اکرم شہید ہوگئے۔
میجر اکرم کی بےمثال جرات،دلیری اور بےباکی کا اعتراف ہندوستانی کمانڈر انچیف نے بھی کیا،اسی بہادری پر میجر اکرم شہید کو ملک کا سب سے بڑا فوجی اعزاز نشان حیدر عطا کیا گیا۔
میجرملک محمد اکرم چار اپریل انیس سو اڑتیس کو کھاریاں کے گاؤں ڈنگہ میں پیدا ہوئے۔ انھیں سپاہ گری اور دلیری ورثےمیں ملی،میجرمحمد اکرم نے انیس سواکسٹھ میں فوج میں شمولیت اختیار کی اور چارفرنٹئیر فورس رجمنٹ کا حصہ بنے،وہ انیس سو سترمیں میجر کےعہدے پر فائز ہوئے۔