گلگت بلتستان میں تقریباً ایک مہینے سے جاری دھرنے کے منتظمین حکومت کی جانب سے گندم کی قیمتوں میں اضافہ واپس لینے کے باوجود دھرنا جاری رکھے ہوئے ہیں۔
یاد رہے ’عوامی ایکشن کمیٹی‘ کے زیر انتظام اس دھرنے میں کئی گروپ شامل ہیں جو دیگر مطالبات کے ساتھ گندم کی قیمتوں میں اضافہ واپس لینے پر زور دے رہے تھے۔ دھرنا میں گلگت شہر کے علاوہ نگر، غذر اور گلگلت بلتستان کے دیگر علاقوں سے بڑی تعداد میں مظاہرین شریک ہیں۔ گذشتہ روز عوامی ایکشن کمیٹی سمیت دیگر تنظیموں نے گلگلت بھر میں پہیہ جام ہڑتال کرتے ہوئے 15 مطالبات رکھے تاہم دھرنا منتظمین اور حکومت کے مابین مذاکرات کے بعد حکومت نے گندم پر سبسڈی ختم کرنے کا نوٹیفیکیشن واپس لے لیا۔
گلگلت بلتستان کے محکمہ اطلاعات کے ڈائریکٹر شمس الرحمان نے بتایا کہ مظاہرین کا ایک بڑا مطالبہ گندم پر سبسڈی ختم کرنے کا فیصلہ واپس لینا تھا جو پورا کر دیا گیا ہے۔ ’پچھلے سال دسمبر میں گندم پر سبسڈی ختم کرنے کے حوالے سے نوٹیفیکیشن گذشتہ رات دھرنا منتظمین کے ساتھ مذاکرات کے بعد واپس لے لیا گیا اور امید ہے کہ دھرنا منتظمین اب دھرنا ختم کریں گے۔‘
شمس الرحمان کے مطابق مظاہرین کے بعض مطالبات گلگلت حکومت کا مینڈیٹ نہیں مثلاً یہ مطالبہ کہ گلگت میں باقاعدہ قانون ساز اسمبلی قائم کی جائے۔
نوٹیفیکیشن واپس لیے جانے کے باوجود مظاہرین کا دھرنا جاری ہے۔ عوامی ایکشن کمیٹی گلگلت کے کوآرڈینیٹر فدا حسین نے بتایا کہ ان کی کور کمیٹی میٹنگ کے بعد فیصلہ کرے گی کہ دھرنا ختم کیا جائے یا نہیں۔