گلگت بلتستان حکومت نے سیلاب کی تباہ کاریوں کا شکار ہونے والے8 اضلاع کے 37 دیہات کو آفت زدہ قرار دے دیا، اس حوالے سے جاری اعلامیے کے مطابق متاثرہ اضلاع میں انسانی جانوں کے نقصانات کے ساتھ گھروں اور فصلوں کے ساتھ انفر ا اسٹرکچر کی تباہی ہوئی ہے ۔
گلگت: صوبائی محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ آفت زدہ قرار دیے جانے والے علاقوں میں گلگت کے 9 ،دیامر 12 ،غذر 5، اسکردو 4، گانچھے 2، شگر 3، نگر اور کھرمنگ ضلعے کے ایک ایک گاؤں کو آفت زدہ قرار دیا گیا ہے ۔
نوٹفیکیشن کے مطابق جن علاقوں کو آفت زدہ قرار دیا ہے ان میں انسانی جانوں کے نقصانات کے ساتھ گھروں اور فصلوں کے ساتھ انفر ا اسٹرکچر کی تباہی ہوئی ہے، اس بنیاد پر آٹھ اضلاع کے تین درجن مقامات کو حاصل اختیارات کے تحت حکومت نے متاثرہ علاقوں کو آفت زدہ قرار دیا ہے ۔
گلگت بلتستان حکومت نے 20 جولائی سے قدرتی آفات سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ 15 سے 20 ارب روپے بتایا ہے جبکہ اب تک 10 افراد جاں بحق ہوئے ہیں اور ایک درجن افراد لاپتہ ہیں، اور سیلاب میں سیاحوں سمیت مقامی لوگوں کی 20 سے زائد گاڑیاں بھی سیلاب میں بہہ گئی ہیں ۔
گلگت بلتستان حکومت نے سیلاب سے ہونے والے مالی و جانی نقصانات کے تناظر میں ندی نالوں اور دریا کے کناروں کو ناجائز طور پر قبضہ کر کے مکانات اور عمارتیں بنانے والے افراد کو سیلاب نقصانات کے معاوضے نہ دینے اور مسقبل میں اسکی روک تھام کے لیے قانون سازی کا اعلان کر دیا ہے ۔
دوسری جانب ترجمان صوبائی حکومت فیض اللہ فراق نے بتایا کہ لاپتہ ہونے والوں کی تلاش کیلئے ریسکیو کاروروائیاں جاری ہیں ، لاپتہ ہونے والوں میں خیبر نیٹ ورک اسلام آباد سینٹر کی معروف اینکر پرسن شبانہ لیاقت المعروف سپنا خان ، ان کے شہر لیاقت علی اور ان کے 3 بچے بھی شامل ہیں ۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سپنا خان اور ان کے خاندان کے تمام افراد کی تلاش کیلئے خصوصی ریسکیو آپریشن جاری ہے جس میں متعدد متعلقہ اہلکار حصہ لے رہے ہیں ۔
لگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق نے بتایا کہ چلاس میں سیاحوں کے لیے مفت رہائش کا انتظام کیا گیا ہے، اور نقصانات کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے ۔