خیبر پختونخواہ کے ضلع بٹگرام کی تحصیل الائی میں، 22 اگست 2023 کو ایک چیئر لفٹ میں سات طالب علموں اور ایک مقامی شہری کو 16 گھنٹے تک پھنسے رہنے کے بعد تمام افراد کو بچا تو لیا گیا لیکن اس کے بعد خیبرپختونخواہ بھر میں چیئر لفٹس پر سوالات اٹھ گئے۔
ہزارہ ڈویژن کے پہاڑی علاقوں میں سڑکوں اور پلوں جیسے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کا فقدان ہے، اس واقعے کے بعد پورے خطے میں 55 چیئر لفٹیں فوری طور پر بند کرنے کی ہدایات کی گئی۔ چیئر لفٹس کی فوری بندش کے احکامات نے عوام کو شدید مشکلات کا شکار کر دیا۔
ان دور دراز علاقوں کے مکینوں کو اب کافی مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ چیئر لفٹ کی بندش سے وہ ضروری نقل و حمل سے محروم ہو گئے ہیں۔ کوئی قابل عمل متبادل راستہ دستیاب نہ ہونے کے باعث، جو چیئر لفٹ کے ذریعے محض چند منٹوں کا سفر ہوا کرتا تھا، وہ اب ناہموار پہاڑوں اور گھاٹیوں سے گزر کر 10 سے 15 گھنٹے کے سخت سفر تک بڑھ گیا ہے۔ پہاڑوں مین بسنے والے عوام کا کہنا ہے کہ جہاں سڑکیں نہیں وہاں چیئر لفٹس لائف لائن کی حیثیت رکھتی ہیں۔۔
ان چیلنجوں کا سامنا کرتے ہوئے، مقامی کمیونٹیز حکومت پر زور دے رہی ہیں کہ وہ مقامی چیئر لفٹ آپریشنز کے لیے معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (SOPs) کو فوری طور پر قائم اور نافذ کرے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان اقدامات کے بغیر، زندگیاں خطرے میں پڑ جاتی ہیں اور روزمرہ کے کام غیر ضروری طور پر پیچیدہ ہو گئے ہیں، اس لئے چیئر لفٹس کو عوام کی سہولت کے لیے چلانے کی اجازت دی جائے یا پھر متبادل ذرائع مہیا کیے جائیں تاکہ گھنٹوں کی اذیت سے عوام کی جان چھوٹے۔