نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی جن کا تعلق پاکستان سے ہے ان کی پروڈکشن میں بننے والی پہلی ڈاکیومینٹری ٹورنٹو فلم فیسٹیول میں پیش کردی گئی۔
ڈاکیومینٹری کا ٹائٹل( دی لاسٹ آف دی سی ویمن) ہےـ ڈاکیومینٹری کا موضوع جنوبی کوریا میں ہائینو کمیونٹی کی خواتین مچھیروں کی کہانی ہے ۔ ملالہ یوسفزئی نے 2021 میں امریکی کمپنی کے ساتھ معاہدہ کیا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ملالہ یوسفزئی نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ خواتین سے متعلق کہانیاں تلاش کر رہی تھی ۔ کورین ہدایت کارہ سو کم کے پروجیکٹ کے بارے میں سنا تو مجھے وہ کہانی مل گئی جس کی کئی سالوں سے تلاش تھی۔
اس فلم میں جنوبی کوریا کے جیجو آئی لینڈ کی ہائینو کمیونٹی کی خواتین مچھیروں کی کہانی بیان کی گئی ہے۔ ہائینو کمیونٹی کو سال 2016 میں اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے تعلیم، سائنس اور ثقافت (یونیسکو) نے ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کیا تھا۔ یہ کمیونٹی صدیوں پرانی ہے ،اس کمیونٹی کا وجود اب خطرے میں ہے کیوں کہ کمیونٹی کی لگ بھگ تمام خواتین ہی 60، 70 یا 80 برس کی عمر کی ہو چکی ہیں۔