راولپنڈی: وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ دہشت گردی کےلیے انتہائی دشوار گزار علاقے کا انتخاب کیا گیا، جعفر ایکسپریس کو دہشتگردوں نے آئی ای ڈی دھماکے کے ذریعے روکا، دہشت گرد کئی گروپوں میں تھے، ایک گروپ نے بچوں اور عورتوں کو ٹرین کے اندر رکھا، باقی مسافروں کو دہشت گردوں نے ٹرین سے باہر لاکر زمین پر بٹھا دیا تھا ۔
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا ہے کہ جعفر ایکسپریس پر ہونے والا حملہ پاکستان میں بھارت کی دہشت گرد ذہنیت کا تسلسل ہے جبکہ جعفر ایکسپریس پر حملہ کرنے والے دہشت گرد افغانستان میں اپنے ہینڈلر کے ساتھ رابطے میں تھے ۔
لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چودھری کا کہنا تھا ان دہشت گردوں کی سپورٹ میں ایک وارفیئر چلناشروع ہوگئی جس کو بھارتی میڈیا لیڈ کر رہا تھا، ٹرین واقعے سے پہلے دہشت گردوں نے ایف سی چیک پوسٹ پر حملہ کیا۔
ان کا کہنا تھا سوشل میڈیا پر مصنوعی ذہانت کا سہارا لیتے ہوئے جعلی ویڈیوز بنائی گئیں، بھارتی میڈیا جعلی ویڈیوز کے ذریعے پروپیگنڈا کرتا رہا، آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے ذریعے معاملے کو بھارتی میڈیا میں بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا تھا، بھارتی میڈیا نے سوشل میڈیا سے اٹھاکرپرانی ویڈیوزبھی چلائیں، دہشت گرد گروپس کی دی گئی پرانی ویڈیو بھارتی میڈیا چلا رہا تھا، بھارتی تجزیہ کار اے آئی امیجز اور دہشت گرد گروپ کی دی گئی ویڈیوز دکھا کر ایک بیانیہ بنا رہے تھے ۔
انہوں نے کہا کہ اگلی اہم بات یہ تھی شام کے وقت یرغمالیوں کے ایک گروپ کو دہشت گرد چھوڑ دیتے ہیں، یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ جیسے یہ ہم نے چھوڑے ہیں، دہشت گردوں کی مانیٹر کر کے انگیج کیا گیا اور پھر انہیں موت کے گھاٹ اتارا گیا ۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا دہشت گرد افغانستان میں اپنے ہینڈلرز کے ساتھ رابطے میں تھے، کچھ یرغمالیوں کو موقع ملا تو وہ وہاں سے بھاگ نکلے، دہشت گرد بھاگنے والے یرغمالیوں پر فائر بھی کرتے رہے۔
احمد شریف چودھری کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان آرمی نے باقاعدہ منصوبہ بندی کرکے دہشت گردوں کو انگیج کیا، دہشت گردوں کی کمیونیکیشن سے ہمیں پتا چلا کہ ان کے درمیان خودکش بمبار بھی ہیں، یرغمالیوں کی رہائی کےلیے خصوصی انداز میں کارروائی کی گئی، خودکش بمباروں کی وجہ سے محتاط انداز میں آپریشن کیا گیا، فورسز اپنا آپریشن شروع کرتے ہیں اور ضرار کپمنی کےکمانڈوز انجن سے ٹرین میں داخل ہوتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ فائنل کلیئرنس آپریشن میں دہشت گرد کسی کو نقصان نہ پہنچا سکے، دہشت گرد شہریوں کو شہید کرتے رہے تاکہ خوف پھیلا رہے، دہشت گرد جو ٹرین کی سائیڈ پر موجود تھے ان کو ہلاک کیاگیا، پہاڑ سے فائر کرنے والے دہشت گرد کو نشانہ بنا کر ہلاک کیا گیا، پورے آپریشن کے دوران کسی مسافرکو نقصان نہیں پہنچا، دہشت گردوں کے پاس غیر ملکی اسلحہ موجود تھا ۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ فورسز کے آپریشن میں مجموعی طور پر 33 دہشت گرد ہلاک ہوئے جبکہ دہشت گردوں نے فائرنگ سے 26 افراد کو شہید کیا، فورسز نے 354 یرغمالی بازیاب کروائے، ان میں 37 زخمی ہیں، فورسز کے آپریشن کےدوران ایک بھی مغوی نہیں مارا گیا ۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ شہید ہونے والے 26 افراد میں سے 18 کا تعلق آرمی اور ایف سی سے ہے، دہشت گرد کسی مسافرکویرغمال بنا کر اپنے ساتھ نہیں لےگئے ۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا پاکستان میں خارجیوں سمیت افغانی بھی دہشت گردی میں ملوث ہیں، بلوچستان میں یہ جو ٹرین کا واقعہ ہوا اور اس سے پہلے جو واقعات ہوئے اس کا مین اسپانسر مشرقی پڑوسی ملک ہے ۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان سے جدید غیر ملکی اسلحہ پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں استعمال کیا جاتا ہے، جعفر ایکسپریس کا واقعہ بھارت کی دہشت گرد ذہنیت کا تسلسل ہے ۔
وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز کو کامیاب کارروائی پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں، پاک فوج کا یرغمالیوں کی رہائی کو ممکن بنانا قابل تعریف ہے ۔
سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بدامنی پھیلانے والے عناصر سے کوئی رعایت نہیں برتی جائےگی، علیحدگی پسندوں سے دہشت گردوں جیسا برتاؤ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے جعفر ایکسپریس پر حملے کی مذمت کرنے پر امریکا، چین، روس، برطانیہ، ایران، ترکی ،اردن، متحدہ عرب امارات، بحرین، یورپ، اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری اور یورپی سفیر کا شکریہ ادا کرتا ہوں ۔
سرفراز بگٹی نے کہا بلوچ روایات میں اس طرح واقعات کو اس نظر سے دیکھاجاتا ہے جس کا بلوچ روایات سے کوئی تعلق نہیں، بلوچ روایتوں کے امین ہیں مگر دہشت گردوں نے ان تمام روایات کو پامال کردیا ہے، اس لیے میں کہتاں ہیں انہیں بلوچ نہ کہا جائے ۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح اسلام کے نام پر دہشت گردی کرنے والے خوارج کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے، اسی طرح بلوچیت کے نام پر دہشت گردی کرنے والوں کا بلوچیت سے کوئی تعلق نہیں ہے، اس لڑائی کا بلوچیت اور حقوق سے کوئی تعلق نہیں ہے، یہ خالصتاً شیطانی قوتیں اور دہشتگرد ہیں، جو پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرکے اسے توڑنا چاہتے ہیں ۔
سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ میں سوال اور جواب سے ایک بات کہنا چاہتا ہوں کہ افغان سرزمین ہمارے خلاف استعمال ہو رہی ہے، بہت پہلے سے ہو رہی ہے، انہوں نے دوحہ میں دنیا کے ساتھ معاہدہ کیا ہے کہ ان کی سرزمین کسی اور کے خلاف استعمال نہیں ہوگی، یہ دنیا کو بھی سوچنا پڑے گا کہ یہ خطرہ صرف پاکستان کے لیے نہیں ہے ۔