کے ٹو ٹی وی وہ واحد چینل ہے جو ایک ایسا پروگرام پیش کر رہا ہے جس میں ہزارہ ڈویژن کے سیاسی، سماجی مسائل کے ساتھ ساتھ ہزارہ کے تاریخی علاقوں پر بھی بات کی جاتی ہے۔ حال ہی میں کے ٹو کے پروگرام "احوال ہزارہ” میں ضلع ہری پور کے مشہور گاوں سرائے صالح کی تاریخی اہمیت کو اجاگر کیا گیا۔ ہری پور شہر سے تین کلومیٹر آگے ایبٹ آباد کی جانب شاہراہ ریشم پر واقع یہ گاوں ایک پر سکون منظر پیش کرتا ہے۔ اسی گائوں کے ایک سکول میں سابق صدر فیلڈ مارشل ایوب خان بھی زیرتعلیم رہے۔
سرائے صالح کی تاریخ تقریباً دو سو سال پرانی ہے۔ لفظ "سرائے” کا مطلب "ٹھہرنے کی جگہ” ہے۔ یہاں کے مقامی لوگوں کے مطابق قدیم زمانے میں تاجر تجارت کی غرض سے یہاں آیا کرتے تھے جسکے باعث اس گاوں کا نام سرائے صالح مشہور ہو گیا۔ اسی زمانے میں اس جگہ کے ایک تاجر بہت مشہور تھے جن کا نام "صالح مخمد” تھا جن کے نام پر اس گاوں کا نام رکھا گیا۔سرائے صالح آج بھی تجارت کے حوالے سے منفرد مقام رکھتا ہے۔
مقامی لوگوں کے مطابق 2005 کے زلزلے کے بعد غیر مقامی لوگ ہجرت کر کے اس گاوں آ بسے جسکے باعث آبادی کے لحاظ سے یہاں سہولیات کی شدید کمی ہے۔ ہسپتال کے نام پر صرف "بی ایچ یو” موجود ہے جو رات 10 بجتے ہی بند ہو جانی ہے جس وجہ سے مریضوں کو ہری پور ٹرامہ سنٹر منتقل کیا جاتا ہے۔ کھیل کی اہمیت سے متعلق بات کرتے ہوئے مقامی لوگوں نے حکومت سے گراونڈز بنانے کا مطالبہ کیا۔سرائے صالح کے لوگ خان برادران کی کاوشوں کو کافی سراہتے ہیں۔ یہاں لڑکیوں کے دو پرایمری سکول جبکہ لڑکوں کے ہائی سکول موجود ہیں جنھیں عمر ایوب نے نئے سرے سے تعمیر کیا۔
اس علاقے کا سب سے بڑا مسئلہ ہزارہ ایکسپریس کا سرائے صالح سٹیشن پر نہ رکنا ہے جس کے باعث مقامی لوگوں کو ہری پور سٹیش سے واپس یہاں آنا پرتا ہے۔ یہ سٹیش کافی عرصہ بند رہنے کی وجہ سے منشیات فروشوں کا گھر بن چکا ہے۔ اکبر ایوب نے اپنی الکشن کیمبین کے دوران اس سٹیش کی بحالی کا وعدہ کیا تھا سرائے صالح کے لوگ سٹیش کی بحالی کے لیے کافی پرامید ہیں۔
جسا کہ ہر شہر کی کوئی نہ کوئی مشہور سوغات ضرور ہوتی ہے۔ اس علاقے کی مشہور سوغات یہاں کے "ترکی پکوڑے” ہیں۔ یہ پکوڑے نہ صرٖف ہری پور بلکہ ملک کے مختلف علاقوں میں پسند کیے جاتے ہیں۔ جیسا کہ ہری پور ہزارہ ڈویژن کا گیٹ وے ہے تو یہ ناممکن بات ہے کہ ہزارہ ڈویژن کی طرف آنے والے سیاح یہ "اچاری پکوڑے” کھائے بغیر آگے جائیں۔ آپ یہ پروگرام نیچے دئیے گئے لنک پر کلک کر دیکھ سکتے ہیں۔