معروف اینکر اور صحافی عمران ریاض خان کو لاہور ایئرپورٹ سے دوبارہ گرفتار کر لیا گیا۔
عمران ریاض کے وکیل ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے تصدیق کی کہ انہیں ائیرپورٹ پر احرام باندھ کر گرفتار کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ نامعلوم افراد جو پولیس کے ساتھ تھے، نے انہیں گرفتار کیا۔ اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے بتایا کہ ایئرپورٹ پر ہاتھا پائی ہوئی تاہم عمران ریاض تمام مقدمات میں ضمانت پر ہیں۔
دوسری جانب عمران ریاض خان کے ایکس اکاؤنٹ پر کہا گیا ہے کہ عدالتی احکامات کے باوجود انہیں ایئرپورٹ پر وردی والے اور غیر وردی والے افراد نے گرفتار کیا۔ عمران خان کو دھکے دے کر اور بدتمیزی سے گرفتار کیا گیا۔ انھوں نے بلند آواز میں لبیک اللہ کا نعرہ لگایا۔ انھیں کالے رنگ کی ڈبل کیبن گاڑی میں بٹھایا گیا۔
اسی پوسٹ میں ان کی ویڈیو بھی شیئر کی گئی جس میں عمران ریاض کا کہنا تھا کہ میں حج پر جانا چاہتا ہوں، اس ملک کو نہیں چھوڑنا، سب جانتے ہیں کہ میں یہ ملک کبھی نہیں چھوڑوں گا، میں اس ملک میں رہنا چاہتا ہوں لیکن میں بھی زندہ اور آزاد رہنا چاہتا ہوں۔‘‘ انھوں نے بتایا کہ وہ انھی بار بار گرفتار کرکے سلاخوں کے پیچھے ڈالتے ہیں، کبھی غائب کرتے ہیں اور کبھی مقدمات درج کرتے ہیں۔ ‘میں نے پچھلے دو مہینے بہت تکلیف میں گزارے ہیں۔ میں 2022 میں حج پر جانا چاہتا تھا لیکن گرفتار ہو گیا۔ پھر میں نے 2023 میں کوشش کی اور اب اس سال پھر میں حج پر جانا چاہتا ہوں۔
عمران ریاض نے مزید کہا کہ گزشتہ دو ماہ میں مختلف دفاتر کا دورہ کیا، تمام سسٹمز سے مشاورت کی اور سب کو بتایا کہ وہ حج پر جانا چاہتے ہیں، اس کے علاوہ کوئی اور ارادہ نہیں ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ حج کی آخری فلائٹ ہے، مجھے اطلاع ملی ہے کہ ایئرپورٹ پر پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات ہے، اور وہ مجھے گرفتار کر سکتے ہیں، ہر کوئی مجھے وہاں نہ جانے کا کہہ رہا ہے۔
عمران ریاض نے یہ بھی کہا کہ وہ حج کی نیت سے ایئرپورٹ جا رہے ہیں اور واپس آ جائیں گے کیونکہ انہیں 8 جولائی کو عدالت میں پیش ہونا ہے۔ میں نے پانچ بار حج ٹکٹ خریدے ہیں جو ناقابل واپسی ہیں۔ میرا خاندان بھی ہوائی اڈے پر میرا انتظار کر رہا ہے،‘‘ خان نے مزید کہا۔ انہوں نے کہا کہ آپ یہ ویڈیو دیکھیں گے جب انھیں جانے نہیں دیا جائے گا، یا گرفتار کیا جائے گا، وہ جانتے ہیں کہ انھیں کون روک رہا ہے۔