ضلع ہری پور میں رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ سرکاری افسروں کے لئے ایک مذاق بن کر رہ گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق مختلف محکموں کو بھیجے جانے والے آر ٹی آئی رائٹ ٹو انفارمیشن کے لیٹر کا جواب دینا سرکاری افسروں کو گوارا تک نہ ہوا،حالانکہ لیٹر کو بھیجے ہوئے دو دو ماہ گزر گئے تھے۔
محکمہ تعلیم۔محکمہ لیبر، محکمہ لوکل گورنمنٹ، محکمہ فوڈ ، محکمہ سپورٹس سمیت دیگر محکموں کو آر ٹی آئی لیٹر بھیجے گئے، لیکن دو ماہ کے گزرنے جانے کے باوجود بھی کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
ذرائع کے مطابق اسی دوران آر ٹی آئی کے تحت محکمہ تعلیم سے سامان کی لسٹ اور ریسیونگ سلپس کو مانگا گیا، اور محکمہ لوکل گورنمنٹ سے 21-2020 کی سکیم کے بارے میں معلومات بھی مانگی گئیں۔
اس کے ساتھ ساتھ محکمہ لیبر سے حکومت کی طرف سے مقرر تنخواہ 32 ہزار اور 36 ہزار نہ دینے والے کارخانوں، ملز اور فیکٹریوں کی لسٹ بھی مانگی گئی۔
ذرائع کے مطابق محکمہ لیبر سے ورکرزکی تنخواہ بزریعہ بنک نہ دینے والے اداروں، فیکٹریوں اور ملوں کی لسٹ مانگی گئی تھی لیکن اس پر کوئی بھی توجہ نہیں دی گئی۔
اس کےساتھ ہی محکمہ سپورٹس سے مختلف ایونٹس کے اخراجات کی تفصیل، محکمہ فوڈ سے گندم کی خریداری کا ریکارڈ بھی طلب کیا گیا، لیکن ان محکموں کے افسران نے کسی قسم کا کوئی ریکارڈ تاحال ابھی تک فراہم نہیں کیا ہے۔
واضح رہے کہ ضلع ہری پور میں رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ سرکاری افسروں کے لئے ایک مزاق بن کر رہ گیا ہے، لیٹر کو بھیجے ہوئے دو دو ماہ گزر گئے ہیں لیکن سرکاری افسران نے ابھی تک کوئی بھی اقرام نہیں اٹھایا ہے۔.