گلیات ہوٹل ایسوسی ایشن نے خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت کی جانب سے نافذ کیے گئے نئے ٹیکسز کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے احتجاجی ریلی نکالی۔ سوموار کے روز گلیات ہوٹل ایسوسی ایشن کی زیرِ اہتمام یہ ریلی نکالی گئی جس میں ناران/کاغان اور بالاکوٹ ہوٹل ایسوسی ایشنز کے رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔ شرکاء نے صوبائی حکومت کے ان ٹیکسز کو ظالمانہ قرار دیتے ہوئے فوری نظرثانی کا مطالبہ کیا۔
اس موقع پر گلیات ہوٹل ایسوسی ایشن کے رہنما سردار امتیاز اور ناران ہوٹل ایسوسی ایشن کے عہدیدار ملک مظفر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت ہوٹلز کو کسی قسم کی سہولت فراہم نہیں کر رہی، لیکن آئے روز نئے ٹیکسز عائد کرکے اس صنعت کو تباہی کے دہانے پر دھکیل رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کے اقدامات سے جہاں ہوٹل انڈسٹری بند ہونے کے خطرات ہیں، وہیں ہزاروں افراد بیروزگار ہو جائیں گے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ جلد ہزارہ کی سطح پر ایک مشترکہ نمائندہ تنظیم تشکیل دی جائے گی جو متفقہ جدوجہد کے تحت ہوٹل مالکان کے حقوق کا تحفظ کرے گی۔
رہنماؤں نے مزید کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ کسی بھی نئے ٹیکس کے نفاذ سے قبل ہوٹل ایسوسی ایشنز کو اعتماد میں لے اور ہمارے مسائل حل کرے۔ ان کے مطابق، اس وقت ہزارہ میں ہوٹل انڈسٹری کو شدید نقصان پہنچ چکا ہے، مگر حکومت اس صورتحال کو نظر انداز کرتے ہوئے مزید بوجھ ڈالنے پر بضد ہے۔ ان کا مطالبہ تھا کہ ہزارہ ڈویژن کو آفت زدہ قرار دے کر تمام ٹیکسز معاف کیے جائیں۔
ہوٹل ایسوسی ایشن کے رہنماؤں نے صوبائی حکومت کی عدم دلچسپی پر بھی افسوس کا اظہار کیا، یہ بتاتے ہوئے کہ ایوبیہ چیئرلفٹ گزشتہ چھ سالوں سے بند ہے جس کے باعث اس علاقے کی سیاحت اور کاروبار کو شدید نقصان پہنچا ہے اور لاکھوں افراد متاثر ہوئے ہیں۔ مزید برآں، نتھیا گلی میں پانی کا بحران سنگین صورت اختیار کر چکا ہے اور لوگ 30 ہزار روپے فی ٹینکر پانی خریدنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سالانہ کروڑوں روپے ٹیکس وصول کرنے کے باوجود پارکنگ جیسی بنیادی سہولیات فراہم نہیں کر رہی، جس سے سیاح اور مقامی کاروبار دونوں متاثر ہو رہے ہیں۔