اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے احتجاج کے بعد چیف کمشنر اسلام آباد محمد علی رندھاوا اورآئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی نے مشترکہ پریس کانفرنس کی ۔
آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے دوران افغانوں سمیت 900 مظاہرین کو گرفتار کیا اور 200 گاڑیاں پکڑیں، 39 گنیں پکڑلیں، 71 اہلکار زخمی ہوئے ۔
علی ناصر رضوی نے کہا کہ پرامن احتجاج آپ کا حق ہے مگر جب مظاہرین جب اسلحہ استعمال کریں اور پولیس پر حملے کریں اور املاک کو نقصان پہنچائیں اور یہاں کے شہری گھروں میں محصور ہوجائیں تو یہ احتجاج نہیں دہشت گردی ہے جس کے خلاف کارروائی ہمارا حق ہے۔
آئی جی کا کہنا تھا کہ احتجاج کی آڑ میں کسی بھی قسم کی کارروائی برداشت نہیں کی جائے گی، احتجاج کا سب کو حق ہے مگر اس احتجاج میں سکیورٹی اہلکاروں پر حملے ہوئے انہیں شہید کیا گیا اور زخمی کیا گیا، طرح طرح کی گنیں استعمال ہوئیں، سیدھی فائرنگ ہوئی، یہ ساری دہشت گردی سرکاری سطح پر ایک صوبے کے وسائل کے ذریعے ہورہی ہے۔
اس موقع پر چیف کمشنر اسلام آباد محمد علی رندھاوا نے کہا کہ تمام قانون نافذ کرنے اداروں نے قانون کی عمل داری میں اپنا کردار ادا کیا، اسلام آنے اور جانے والے تمام راستے کھلے ہیں اور تمام سرگرمیاں معمول کے مطابق جاری ہیں، کسی کو ریاست کی عمل داری چیلنج کرنے نہیں دے گے۔
انہوں نے کہا کہ کنٹینر ہٹادیے ہیں لیکن اہم مقامات پر پٹرولنگ جاری رہے گی اور سرچنگ و چیکنگ کا عمل جاری رہے گا، اسلام آباد سے باہر کے لوگوں کو سیکیورٹی کلیئرنس کے بغیر یہاں رہنے نہیں دیں گے، مظاہرین نے صحافیوں کو بھی مارا اس لیے میڈیا کو وہاں سے ہٹایا، پمپ اس لیے بند کیے کیوں کہ اطلاعات تھیں کہ کہیں وہ پمپس کو آگ نہ لگادیں۔
چیف کمشنر اسلام آباد نے کہا کہ کسی بھی غیر ملکی کو اسلام آباد کا امن تباہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، پکڑے گئے مظاہرین میں افغان شہری بھی شامل تھے۔