وزیر دفاع خواجہ آصف نےکہا ہے کہ 26 نومبر کے احتجاج سے جب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین اھتجاج سے جانے لگے تو ان کے ورکرز نے ان کی گاڑی پر پتھراؤ کیا، یہ بھی آن ریکارڈ ہے کہ جواب میں علی امین کے گارڈز نے اپنے ورکرز پر فائرنگ کی۔
قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھاکہ پی ٹی آئی نے 12 کارکنان کی شہادت کا ذکر کیا لیکن کسی کےورثا سامنے نہیں آئے۔ انہوں نے کہا کہ بغیرثبوت کے اس قسم کی ہوائی باتیں کرنا اجتماعی شعور کی توہین ہے، تحریک انصاف کے رہنماؤں کے بیانات میں تضاد ہے، بشریٰ بی بی نے کہا کہ مجھے چھوڑ کر سارے لوگ بھاگ گئے۔
وزیردفاع نے الزام عائد کیا کہ جب علی امین بھاگ رہے تھے تو ان کے ورکرز نے ان کی گاڑی پر پتھراؤ کیا، یہ بھی آن ریکارڈ ہے علی امین کے گارڈز نے اپنے ورکرز پر فائرنگ کی۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے اب صوبائیت کا کارڈ کھیلنا شروع کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تیسری بار ان کی چڑھائی ناکام ہوئی، یہ وہاں سے دم دبا کر بھاگے، ان کی ساری کی ساری لیڈرشپ ورکرز کوچھوڑ کربھاگی۔
وزیر دفاع کا کہنا تھاکہ انہوں نے اب سول نافرمانی کی کال دی ہے، دس سال پہلے بھی انہوں نے سول نافرمانی کی کال دی تھی لیکن کسی نے ان کی کال پر لبیک نہیں کہا اور ان کی کال فیل ہوگئی۔
انہوں نے کہا کہ میرا چیلنج ہے کوئی پاکستانی یوٹیلٹی بل دینے سے انکار نہیں کرے گا، میں اصرار کرتاہوں کہ سول نافرمانی کی کال پر یہ اسٹینڈ لیں، لوگوں نے انہیں مسترد کردیا تھا آج بھی عوام ان کو مسترد کریں گے۔