شمالی وزیرستان کے علاقے بویا میں سکیورٹی فورسز کے کیمپ پر حملہ کرنے والےبھارتی حمایت یافتہ 4 دہشت گرد مارے گئےجب کہ دہشتگردوں کیساتھ جھڑپ میں 4جوان شہید ہوئے ، اس دوران خواتین او بچوں سمیت 15 افراد زخمی بھی ہوئے، دوسری جانب پاکستان نے افغانستان کو سخت احتجاج بھی ریاکرڈ کرایا ہے ۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق شمالی وزیرستان بویا میں دہشتگردوں نے 19دسمبرکو سکیورٹی فورسز کے کیمپ پر حملہ کیا اور کیمپ کی حفاظتی حصار کو توڑنے کی کوشش کی لیکن سکیورٹی فورسز نے دہشتگردوں کے ناپاک عزائم کو بروقت ناکام بنادیا ۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے بارود سے بھری گاڑی کو بیرونی حفاظتی دیوار سے ٹکرادیا، بارود سے بھری گاڑی ٹکرانے کے نتیجے میں دیوار گرگئی جس سے قریبی شہری انفرااسٹرکچر اور ایک مسجد کو شدید نقصان پہنچا جبکہ خوارج کی سفاکانہ کارروائی میں شہریوں کے گھروں کو نقصان پہنچا ۔
آئی ایس پی آر نے بتایا کہ دہشت گردوں میں شامل ایک ’خودکش بمبار‘ نے بارودی مواد سے بھری گاڑی بویا قلعے کی دیوار سے ٹکرا دی، جس کے نتیجے میں زور دار دھماکا ہوا جب کہ عینی شاہدین نے بتایا کہ دھماکے کی آواز تقریباً 25 کلومیٹر دور واقع میرانشاہ شہر تک سنی گئی ۔
آئی ایس پی آر کے مطابق دھماکے کے بعد چار سے پانچ دہشت گردوں نے قلعے میں داخل ہونے کی کوشش کی، تاہم سکیورٹی اہلکاروں کی بروقت کارروائی کے باعث یہ کوشش ناکام بنا دی گئی، اور کارروائی کے دوران تین دہشت گرد موقع پر ہی مارے گئے ۔
ترجمان کے مطابق فورسز نے فتنہ الخوارج سے تعلق رکھنے والے چاروں خوارج واصل جہنم کر دیے جب کہ شدید فائرنگ کے تبادلے کے دوران وطن کے 4 بہادر سپوت جام شہادت نوش کرگئے، جبکہ خواتین اور بچوں سمیت 15 افراد زخمی بھی ہوئے ۔
آئی ایس پی آر نے بتایا کہ شہید ہونے والوں میں حوالدار محمد وقاص، نائیک خان ویز، سپاہی سفیان حیدر اور سپاہی رفعت شامل ہیں ۔
آئی ایس پی آر کے مطابق دھماکے کے فوراً بعد سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر کلیئرنس آپریشن شروع کردیا، پولیس اور سکیورٹی اہلکاروں کی بھاری نفری جائے وقوع پر پہنچ گئی جب کہ بم ڈسپوزل سکواڈ کی خصوصی ٹیمیں بھی شواہد اکٹھا کرنے کے لیے روانہ کی گئیں ۔
ترجمان پاک فوج نے مزید بتایا کہ ریسکیو 1122 اور طبی ٹیمیں بھی امدادی اور ریسکیو سرگرمیوں میں مصروف رہیں، حکام کے مطابق جائے وقوع سے شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں اور تحقیقات جاری ہیں،یہ گھناؤنی کارروائی افغانستان میں موجود خوارج کی منصوبہ بندی اور سرپرستی میں کی گئی، یہ کارروائی دہشت گرد گروہوں کی عدم موجودگی کے افغان طالبان حکومت کے دعوئوں کے بالکل برعکس ہے ۔
دوسری جانب پاکستان نے افغان سرزمین سے خوارج کے حملے میں 4 پاکستانی فوجیوں کی شہادت پر افغان ڈپٹی ہیڈ آف مشن کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا ۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق افغان ڈپٹی ہیڈ آف مشن کو دفتر خارجہ طلب کرکے باضابطہ ڈی مارش دیا گیا ۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاکستان کا مؤقف ہے کہ افغان طالبان فتنہ الخوارج اور ٹی ٹی پی کی معاونت کررہے ہیں۔ پاکستان کی جانب سے افغانستان میں دہشت گردوں کو حاصل محفوظ پناہ گاہوں پرتشویش کا اظہار کیا گیا ہے ۔
دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے افغان سرزمین سے دہشتگردی پر مکمل تحقیقات اور کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ افغان طالبان تمام دہشتگرد گروہوں کے خلاف فوری اورقابل تصدیق اقدامات کریں ۔


