اسلام آباد: ہفتہ وار پریس بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ ہم افغانستان کی جانب سے پاکستان پر داعش کو سپورٹ کرنے کے الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہیں، انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان داعش کی معاونت نہیں کررہا، پاکستان میں داعش کے کیمپس کی تردید کرتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں ناظم امور کا درجہ سفیر کا نہیں ہے، جن ملکوں نے افغانستان میں سفیر لگائے ہیں، انہوں نے کہا ہے کہ یہ امر افغانستان کو مکمل تسلیم کر نے کے برابر نہیں، پاکستان عالمی برادری اور حالات کو دیکھ کر افغانستان کو تسلیم کر نے کا فیصلہ کرے گا ۔
ایک سوال کے جواب میں شفقت علی خان نے واضح کیا کہ وزیر داخلہ کا دورہ واشنگٹن وزارت خارجہ کے توسط سے نہیں تھا، امریکی صدر کے حلف برداری کے موقع پر پاکستانی سفیر نے نمائندگی کی، اس سے پہلے بھی حلف برداری کے موقع پر پاکستانی سفیر ہی نمائندگی کرتے رہے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کسی ملک کو اجازت نہیں دیتا کہ وہ بتائے کہ پاکستان کےکسی ملک سےکیسے تعلقات ہوں گے، اسی طرح ہم بھی کسی ملک کے دیگر ممالک سے تعلقات پر تبصرہ نہیں کرتے ، مراکش میں پچھلے ہفتے کشتی کا المناک حادثہ پیش آیا، 22 پاکستانی خوش قسمتی سے اس حادثے میں بچ گئے جن کی فہرست شیئر کی گئی ہے، واقعے کی مزید نگرانی کی جا رہی ہے ۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ مراکش حکام نے تمام تر معاملات میں بھرپور تعاون کیا، مراکش کشتی واقعہ ایک بہت نازک معاملہ ہے، میڈیا ایڈیٹرز اور صحافیوں پر اس حوالے سے بہت دباو تھا، تاہم دفتر خارجہ کی اپنی حدود و قیود ہیں، ہم نہیں چاہتے ہمارا ڈیٹا یا معلومات بعد میں غط ثابت ہو ۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم کسی کے جاں بحق یا زندہ بچنے کی غلط معلومات نہیں دے سکتے جو متاثرہ خاندان کے لیے پریشانی کا باعث بنے، کشتی حادثہ کا مقام مراکش کے دارالحکومت رباط سے 2 گھنٹے کے فاصلے پر ہے ۔