دمشق: شام کے صدر بشار الاسد ملک سے فرار ہوگئے، دارالحکومت دمشق میں باغیوں کے قبضے کے بعد ہزاروں افراد نے مرکزی چوک میں جشن مناتے ہوئے آزادی کے نعرے لگائے ۔
حکومتی افواج کے ساتھ شدید جھڑپوں کے باوجود شامی باغیوں کی پیشقدمی جاری ہے اور رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں چار بڑے شہروں درعا ،قنیطرہ، سویدا اور حومص پر قبضہ کر چکے ہیں ۔
حمص میں داخل ہونے والے شامی باغیوں نے جیل سے سیکڑوں قیدی رہا کر دیے ہیں، مرکزی شہر سے فوج کے انخلا کے بعد حمص کے ہزاروں باشندے سڑکوں پر نکل آئے اور ‘اسد چلے گئے، حمص آزاد ہے’ اور ‘شام زندہ باد‘ کے نعرے لگا رہے تھے ۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ بشارالاسد کے ملک چھوڑنے کی اطلاعات ہیں، جبکہ صدارتی محل کی طرف سے تردید کی گئی ہے ۔
دمشق کے نواح میں شامی باغیوں نے سابق صدر حافظ الاسد کا مجسمہ گرا دیا،مظاہرین نے بشارالاسد کے خلاف نعرے بھی لگائے ۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق شامی فوجیوں کی طرف سے عراق فرار ہونے کا سلسلہ جاری ہے ۔
بشار الاسد کے ملک سے فرار ہونے کے بعد باغی گروپ تحریر الشام ملیشیا کے سربراہ ابو محمد الجولانی نے اپنے بیان میں کہا کہ پُرامن انتقال اقتدار تک سابق وزیراعظم محمد غازی الجلالی تمام ریاستی اداروں کو چلائیں گے ۔
شامی باغی گروہ کا کہنا ہے کہ کسی بھی صورت شام میں موجود کیمیائی ہتھیار استعمال نہیں کریں گے ۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج کے ٹینک اور بکتر بند جنوب مغربی شام کی قنیطرہ گورنری میں داخل ہو گئیں ۔