برصغیر پاک و ہند کی معروف گلوکارہ ملکہ ترنم نور جہاں کی آج 98 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے، 21 ستمبر 1926 کو قصور کے ایک موسیقار گھرانے میں پیدا ہوئیں۔
نور جہاں نے سات برس کی عمر میں اپنی بڑی بہن عیدن اور کزن حیدر باندی کے ساتھ سٹیج پر گانا گانے لگی تھیں، آٹھ نو برس کی عمر میں ان کا خاندان لاہور منتقل ہو گیا جہاں انھوں نے سٹیج پر پرفارم کرنا شروع کر دیا۔
نورجہاں نے اپنے فنی کیرئر کا آغاز 1935 میں بطورچائلڈ اسٹارفلم پنڈ دی کڑیاں سے کیا جس کے بعد انمول گھڑی،ہیرسیال اور سسی پنو جیسی مشہور فلموں میں اداکاری کے جوہر آزمائے۔
1941ء میں موسیقار غلام حیدر نے انہیں اپنی فلم خزانچی میں پلے بیک سنگر کے طور پر متعارف کروایا۔
قیام پاکستان کے بعد انہوں نے فلم چن وے سے اپنے پاکستانی کیریئر کا آغاز کیا۔ اس فلم کی ہدایات بھی انہی نے کی تھی۔
تاہم بعد میں انہوں نے اداکاری سے کنارہ کشی اختیار کرکے خود کو گلوکاری تک محدود کرلیا، انہوں نے 995 فلموں کے لئے نغمات ریکارڈ کروائے جن میں آخری فلم گبھرو پنجاب دا تھی جو 2000ء میں ریلیز ہوئی تھی، نور جہاں نے مجموعی طور پر دس ہزار سے زیادہ غزلیں گائیں۔
نور جہاں نے 1965ء کی پاک بھارت جنگ کے دوران قومی نغمے بھی گائے جو ہماری قومی تاریخ کا اہم حصہ ہیں۔
حکومتِ پاکستان نے انکی خدمات کو سراہتے ہوئے صدارتی تمغہ برائے حسنِ کارگردگی اور نشان امتیاز سے نوازا، ملکہ ترنم نور جہاں 23 دسمبر 2000ء کو طویل علالت کے بعد دنیائے فانی سے کوچ کرگئیں۔