مظفرآباد میں اچانک بڑی تعداد میں سور نکل آئےم ان کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے، جس کی وجہ سے شہریوں میں خوف و ہراس ہے۔
یاد رہے کہ مظفرآباد میں سوروں کے حملے سے ایک بچی جاں بحق جبکہ ایک زخمی ہوچکی ہے۔ سور رات کے وقت گروہوں کی صورت میں شہر کی سڑکوں پر گھومتے ہیں۔
قبل ازیں، مظفرآباد کی معروف مدینہ مارکیٹ میں بھی رات کے وقت سور دکھائی دیے، مظفرآباد شہر کے نواح میں واقع چہلہ میں بھی سوروں کا گروہ سڑک پر نظر آچکا ہے۔ گزشتہ سال کے اوائل میں سور مظفرآباد شہر میں نظر آنا شروع ہوئے تھے۔ اسی دوران ایک سور نے موٹر سائیکل سوار پر حملہ کیا تھا۔
سوروں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے معاملے پر آزاد کشمیر کی اسمبلی میں بھی بحث ہوئی، جس کے بعد ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جو سوروں کے خاتمے کی لیے سفارشات پیش کرے گی۔ اس سے پہلے آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں بحث کے دوران رکن اسمبلی نے تجویز دی تھی کہ یا تو سوروں کو مارا جائے یا برآمد کرکے زر مبادلہ کمایا جائے۔
آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور اس کمیٹی کے رکن خواجہ فاروق احمد نے کہا سوروں سے کیسے چھٹکارا پانا ہے، اس حوالے سے کمیٹی ہر پہلو کا جائزہ لے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد زر مبادلہ کمانا نہیں بلکہ ان کو ختم کرنا ہے تا کہ شہریوں کی جان و مال کو مخفوظ بنایا جاسکے۔
مظفرآباد شہر سے تعلق رکھنے والے رکن قانون ساز اسمبلی خواجہ فاروق نے کہا کہ سوروں کی وجہ سے دیہاتوں اور شہروں میں نقصان ہورہا ہے، جنگلی سور دیہاتوں میں فصلیں تباہ کرتے ہیں اور شہروں میں انسانی جانوں کے لیے خطرہ خطرہ بنتے ہیں۔