امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مجوزہ غزہ جنگ بندی منصوبے کا اعلان کردیا، امریکی صدر کے مطابق عرب اور مسلم رہنماؤں نے اس منصوبے کی حمایت کی ہے، وزیراعظم پاکستان اور فیلڈ مارشل نے بھی امن معاہدے کی حمایت کی ہے ۔
واشنگٹن: وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ مشرق وسطی میں امن کے لیےتاریخی دن ہے، خطے میں امن اور استحکام کے لیے کام کریں گے، غزہ امن معاہدے کے بلکل قریب پہنچ چکےہیں ۔
انہوں نے کہ کہا عرب اور مسلم رہنماؤں نے اس منصوبے کی حمایت کی ہے، وزیراعظم پاکستان اور فیلڈ مارشل نے بھی امن معاہدے کی حمایت کی ہے ۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیلی وزیراعظم نے میرا امن معاہدہ تسلیم کرلیا ہے، ایران سے متعلق بھی نیتن یاہو کے ساتھ معاہدہ کیا گیا، امن معاہدہ تسلیم کرنے پراسرائیلی وزیراعظم کا شکرگزارہوں ۔
انہوں نے امن کے عمل میں نیتن یاہو کے کردار کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے مل کر اچھا کام کیا ہے، اور کئی دیگر ممالک کے ساتھ بھی، اور یہی اس صورتحال کو حل کرنے کا طریقہ ہے ۔
ٹرمپ نے کہا کہ اگر حماس نے اسے قبول کر لیا تو اس تجویز میں تمام باقی ماندہ یرغمالیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے، لیکن کسی صورت بھی 72 گھنٹوں سے زیادہ ( وقت نہیں لگنا چاہیے ۔
انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے تحت، عرب اور مسلم ممالک نے غزہ کو تیزی سے غیر مسلح کرنے، حماس اور دیگر تمام دہشت گرد تنظیموں کی فوجی صلاحیت ختم کرنے کا وعدہ کیا ہے اور ہم ان ممالک پر بھروسہ کر رہے ہیں جن کا ہم نے ذکر کیا ہے کہ وہ حماس سے نمٹیں گے اور مجھے سننے میں آیا ہے کہ حماس بھی یہ کرنا چاہتی ہے ۔’
انہوں نے کہا کہ اگر حماس معاہدہ مسترد کردے تو اسرائیل کو حماس کے خاتمے کےلیے میری مکمل پشت پناہی حاصل ہوگی، سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر بھی اس منصوبے میں شامل ہونا چاہتے ہیں، دیگر نام آئندہ دنوں میں جاری کیے جائیں گے ۔