پروگرام کے ٹو سحر میں ردا عمران کی میزبانی میں ایک مشہور ماہر آثار قدیمہ کو مدعو کیا گیا جنہوں نے اسلام آباد کے پرانے غاروں کے بارے میں چونکا دینے والے حقائق بتائے۔
ماہر آثار قدیمہ انصار احمد نے بتایا کہ وہ ٹیکسلا سے چل کر مارگلہ پار کر کے شاہ اللہ دتہ میں موجود غاروں کو دریافت کرنے والے سب سے پہلے انسان تھے۔ انھوں نے بتایا کہ شاہ اللہ دتہ وفاقی دارالحکومت کے سلسلہ کوہ مارگلہ کی تلہٹی پر واقع ایک صدیوں پرانا گاؤں ہے۔ یہ اسلام آباد کی یونین کونسل نمبر93 بھی ہے۔ جو پنڈ سنگڑیال، پنڈ سنگرال۔ سری سرال اور میرا بیری پر مشتمل ہے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ اس گاوں میں موجود غاروں کی عمر 2,400 سال ہے اور ان غاروں کو پہلے بدھ راہبوں نے مراقبہ کے لیے استعمال کیا، بعد میں ہندو سادھوؤں نے، اور پھر مغل دور میں مسلمان سنیاسیوں نے۔ انصار احمد نے بتایا کہ شاہ اللہ دتہ کا گاؤں، جہاں غاریں واقع ہیں، مغل دور کے ایک درویش کے نام پر رکھا گیا ہے۔ انصار احمد نے ان غاروں پر بہت ریسرچ کے بعد آرٹیکلز لکھے اور انکے مطابق ان آرٹیکلز کے ذریعے لوگوں کو اسکے بارے میں علم ہوا اور جب یہاں سے روڈ نکلی تو لوگوں کا رجحان اس علاقے کی طرف زیادہ ہو گیا۔
انصار احمد کے مطابق غاروں میں آٹھویں صدی کے بدھ دور کے آثار ملے اور ماہرین آثار قدیمہ کو غار کی دیواروں پر بدھا کے مختلف نقش و نگار ملے تھے۔ مغل دور میں مسلمان سنیاسیوں کے اقتدار سنبھالنے سے پہلے، علاقے کے اردگرد موجود غاروں اور پلیٹ فارم کی شکلوں کو پہلے بدھ راہبوں اور بعد میں ہندو سادھو مراقبہ کے لیے استعمال کرتے تھے۔
شاہ اللہ دتہ غار سینکڑوں قومی اور بین الاقوامی زائرین کے لیے ایک مقبول مقام ہے۔ یہ غاریں وفاقی دارالحکومت کے شہری علاقوں کے بالکل کنارے سیکٹر E-11 میں واقع ہیں۔ مارگلہ کی خوبصورت پہاڑیوں میں شاہ اللہ دتہ غاروں کا آثار قدیمہ کا شاہکار پوشیدہ ہے، جو تقریباً 2,400 سال پرانی بدھ دیواروں کو محفوظ رکھتی ہے۔ غاریں اس خطے میں بدھ مت کے دور کی نمائندگی کرتی ہیں۔ ماہر آثار قدیمہ کا کہنا تھا کہ ان قدیم یادگاروں کو فروغ دینے اور سیاحوں کے لیے سہولیات میں اضافے کے لیے مختلف اقدامات کر کے سیاحوں کی تعداد کو دوگنا کیا جا سکتا ہے۔