عالمی بینک نے پاکستان کے موجودہ معاشی استحکام کو غیر پائیدار قرار دے دیا۔
عالمی بینک کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق رواں سال معاشی شرح نمو 3.5فیصد ہدف کے بجائے 1.8فیصد رہنے کی پیشگوئی جبکہ مہنگائی 21فیصد ہدف کے مقابلے 26فیصد رہنے کا امکان ہے۔ اگلے مالی سال شرح نمو بڑھ کر 2.3فیصد، مہنگائی 15فیصد پر آجائے گی۔عالمی بینک نے رپورٹ میں انرجی سیکٹرسمیت سرکاری اداروں میں مشکل اصلاحات پر زور دیا۔رپورٹ کے مطابق شرح سود اورمہنگائی میں کمی کا انحصار پائیدار مالی استحکام پر ہے۔توانائی شعبے کے ساتھ ساتھ پینشن اورسول سروس میں اصلاحات بھی ناگزیر قرار دیا گیا۔
آئندہ سال قرضوں کی شرح 73.1فیصد سے کم ہو کر 72.3فیصد پر آنے کا امکان ہے۔مختلف شعبوں کو سبسڈیز،گرانٹس،قرضے معیشت کو متاثر کر رہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق 206حکومتی ملکیتی اداروں میں شامل 88کمرشل اداروں کے پاس 99فیصد اثاثے ہیں۔حکومت کے مالی خسارے میں 18فیصد حصہ سرکاری اداروں کا شامل ہے۔مالی استحکام کیلئے پرائمری خسارہ قابو میں رکھنا سب سے اہم ہوگا۔سال 2022میں سرکاری اداروں پر1ہزار 303ارب روپے کے اخراجات آئے۔واضح کیا کہ مہنگائی اور شرح سودمیں کمی کا انحصار پائیدارمالی استحکام پر ہے۔مختلف سرکاری اداروں کو دی جانیو الی گرانٹ سبسڈیز اورقرضے معیشت کو بری طرح متاثر کررہے ہیں۔