سکھر میں پیپلزپارٹی کے 57ویں یوم تاسیس کے حوالے سے منعقدہ جلسے میں کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ہماری جماعت تین نسلوں کی جدوجہد کے بعد آج بھی ملک کے کونے کونے میں موجود ہے،
بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی یہ طویل جدوجہد پاکستان کی عوام، جمہوریت اور معاشی ترقی کے لیے عوام کے سامنے ہے، ہمارا سفر شہید ذوالفقار علی بھٹو سے شروع ہوا جنہوں نے نہ صرف جمہوریت کی بنیاد رکھی بلکہ سرزمین بے آئین کو پہلا متفقہ اسلامی جمہوری وفاقی آئین دیا۔
انہوں نے کہا کہ سنا ہے کچھ حکومت کے لوگ گورنر راج یا کسی سیاسی جماعت پر پابندی لگانے کا سوچ رہے ہیں، حکومت نے گورنر راج یا کسی سیاسی جماعت پر پابندی کا ہم سے نہیں پوچھا، پیپلزپارٹی کےسامنے مؤقف رکھا جائےگا تو کوشش کریں گے کہ اتفاق رائے سے فیصلہ ہو، اپوزیشن اور حکومت میں اس وقت کوئی فرق نہیں ہونا چاہیے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پارا چنارمیں کتنے دنوں سے شہریوں کا خون بہہ رہاہے، امن و امان اور جانوں کے تحفظ کی ذمہ داری خیبرپختونخوا حکومت کے ہاتھ میں ہے، وزیر اعلیٰ پارا چنار میں تحفظ دلوانے کے بجائے وفاق پر گولیاں چلانے کی دھمکیاں دیتے ہیں، پارا چنار میں 100 سے زائد لاشیں ہیں اور یہ اسلام آباد میں 100 لاشیں ڈھونڈ رہے ہیں، ان کا صرف ایک ہی کام ہے کہ اپنے لیڈر کو جیل سے نکلوانا اور کیسز ختم کرناہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے حالات بہت سنگین ہیں، امن و امان کی وجہ سے ایمرجنسی بحران پیدا ہوتا جارہا ہے، پارا چنار کے حالات کو سوشل میڈیا اور عالمی میڈیا دکھا رہا ہے، صوبائی حکومت رٹ بحال کرنے کے بجائے وفاق پر چڑھائی کررہا ہے۔
بلاول نے کہا کہ وزیراعلیٰ آج بھی اسمبلی میں کھڑے ہو کر وفاق پر گولی چلانے کی دھمکی دے رہا ہے، ہم کب تک یہ برداشت کریں کہ پاکستان کے اصل مسائل کچھ اور ہیں، پختونخوا میں 100 سے زیادہ لاشیں موجود ہیں اور یہ اسلام آباد میں اپنی 100 لاشیں تلاش کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ کرم میں وفاق کی مدد سے امن و امان قائم کرے، اگر اس میں وہ سنجیدہ نہیں اور صرف اپنے لیڈر کی رہائی، این آر او دلوانا ترجیح ہو تو پھر انہیں صوبائی حکومت کو چھوڑ دینا چاہیے۔
بلاول نے کہا کہ مجھے امید ہے صوبائی حکومت اپنی غلطی کو تسلیم کر کے اب عوامی مسائل پر توجہ دے گی اور اب ہر دوسرے دن احتجاج کے نام پر انتشار پھیلائیں گے، احتجاج کا پاکستانی کا حق ہے، مگر قانون ہاتھ میں لینا اور لشکر کشی کی اجازت کسی صورت نہیں ہے۔