لاہور ہائی کورٹ نے ملک میں انٹرنیٹ کی بندش سے متعلق درخواست پر وفاقی حکومت، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور پی ٹی اے سے جواب طلب کر لیا۔
ہائی کورٹ بینچ نے انٹرنیٹ کی بندش کے خلاف درخواست کی سماعت پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے تمام فریقین کو آئندہ سماعت پر اپنے نمائندوں کے ذریعے عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شکیل احمد نے حکم جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 21 اگست تک ملتوی کر دی۔
پاکستان میں انٹرنیٹ کی بندش کو چیلنج کرتے ہوئے ایک شہری نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ پاکستان میں نامعلوم وجوہات کی بنا پر انٹرنیٹ کی رفتار کم کی گئی ہے۔ انہوں نے دلیل دی کہ انٹرنیٹ کی بندش سے آئی ٹی سے متعلقہ کاروبار متاثر ہو رہے ہیں۔درخواست گزار نے کہا کہ جہاں دنیا جدید ٹیکنالوجی سے ترقی کر رہی ہے تو پاکستان کا آئی ٹی سیکٹر تباہ ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی کمپنیاں اور نوجوان آن لائن کاروبار کے ذریعے اربوں روپے کا زرمبادلہ کما رہے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ انٹرنیٹ کی بندش سے بہت زیادہ نقصان ہو رہا ہے۔درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ انٹرنیٹ کی بندش کو کالعدم قرار دیا جائے اور حکومت کو آئندہ انٹرنیٹ بند نہ کرنے کی ہدایت کی جائے۔