راولپنڈی( کرائم رپورٹر ): ایڈیشنل سیشن جج 2 ڈیرہ محمد جمیل نے مدرسہ کی اٹھارہ سالہ خاتون ٹیچر کے گلے پر چھریاں پھیر کر اسے بے دردی کے ساتھ ذبح کر نے کے مشہور زمانہ مقدمہ میں جرم ثابت ہونے پر مدرسہ کی دو طالبات کو سزائے موت اور بیس بیس لاکھ روپے جبکہ ایک نابالغ طالبہ کو جونائل ہونے کے باعث عمر قید اور دس لاکھ روپے جرمانہ کی سزا کے احکامات جاری کردیئے۔
زرائع کے مطابق استغاثہ کی جانب سے پبلک پراسیکیوٹر تنصیر علی اور حاجی شکیل ایڈووکیٹ نے اس اہم مقدمہ کی پیروی کی۔تفصیلات کے مطابق تھانہ کینٹ کی حدود ڈیرہ ملتان روڈ پر علاقہ انجم آباد میں واقع مدرسہ جامعہ اسلامیہ فلاح البنات کی اٹھارہ سالہ تین طالبات رضیہ حنیفہ، عائشہ نعمان دختران اللہ نواز اور عمرہ امان حنیفہ دختر دین بادشاہ اقوام محسود سکنائے انجم آباد نے29 مارچ سال 2022 بروز منگل کی صبح 7 بجے کے قریب مدرسہ کے گیٹ پر اپنے مدرسہ کی اٹھارہ سالہ ٹیچر "س” بی بی قوم محسود سکنہ تیارزہ جنوبی وزیرستان حال علاقہ نواب ملتان روڈ ڈیرہ کو قابو کرکے اس کے گلے پر چھریاں پھیر کر بڑی بے دردی کے ساتھ اسے ذبح کرکے قتل کر ڈالا۔ مقتولہ "س” بی بی کے چچا کے مطابق وہ گھر پر موجود تھا کہ مدرسہ کی انتظامیہ کی جانب سے گھر کے نمبر پر اطلاع دی گئی کہ میری بھتیجی پر قاتلانہ حملہ ہوا ہے، ہم مدرسہ پہنچے تو بھتیجی کی تشدد زدہ اور ذبح شدہ لاش گلی میں موجود تھی۔ اس نے بتایا کہ میری بھتیجی مدرسہ میں پڑھاتی تھی ، صبح سات بجے رکشہ سے وہ مدرسہ کے گیٹ پر اتری،گیٹ بند ہونے پر وہ جونہی وہاں رکی تو اس دوران وہاں گیٹ پر پہلے سے موجود تینوں طالبات نے اس پر حملہ کرکے اسے قتل کردیا، پولیس نے مقتولہ کے چچا کے بیان پر ابتدائی کارروائی کے بعد واقعہ میں ملوث تینوں لڑکیوں کو حراست میں لے کر گرفتار کرلیا اور آلہ قتل چھریاں اور لاٹھی بھی برآمد کرلیں۔