وزیراعظم شہباز شریف کی سفارش پر صدر آصف علی زرداری نے 26ویں آئینی ترمیم کے بل پر دستخط کر دیے۔
اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے 26ویں آئینی ترمیم کی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے دو تہائی اکثریت سے منظوری کے بعد اس کی منظوری کے لیے صدر آصف علی زرداری کو مشورہ بھیجا تھا۔
بل پر صدر زرداری کے دستخط کے بعد آئینی ترمیم کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے جس کا مطلب ہے کہ 26ویں ترمیم کو 1973 کے آئین کا حصہ بنا دیا گیا ہے۔
اس سے قبل قومی اسمبلی اور سینیٹ نے دو تہائی اکثریت سے بل منظور کرلیا جس کے تحت چیف جسٹس آف پاکستان کی مدت ملازمت تین سال مقرر کی گئی ہے۔
12 رکنی پارلیمانی کمیٹی تین سینئر ترین ججوں کے پینل سے نئے چیف جسٹس کا انتخاب کرے گی۔
26ویں آئینی ترمیم
آئینی ترمیم کے تحت چیف جسٹس آف پاکستان کی مدت ملازمت تین سال مقرر کی گئی ہے۔
12 رکنی پارلیمانی کمیٹی تین سینئر ترین ججوں کے پینل سے نئے چیف جسٹس آف پاکستان کی نامزدگی کرے گی۔
قومی اسمبلی کے آٹھ اور سینیٹ کے چار ارکان پر مشتمل کمیٹی وزیراعظم کو نام تجویز کرے گی جو بعد میں اسے حتمی منظوری کے لیے صدر مملکت کو بھجوائے گی۔
اس کے علاوہ چیف جسٹس کی سربراہی میں ایک جوڈیشل کمیشن آف پاکستان جس میں تین سینئر ججز، قومی اسمبلی اور سینیٹ کے دو دو ارکان، وفاقی وزیر قانون و انصاف، اٹارنی جنرل اور پاکستان بار کونسل کا ایک نامزد رکن شامل ہے۔ سپریم کورٹ میں پندرہ سال سے کم پریکٹس نہ ہونے پر سپریم کورٹ کے ججوں کی تقرری کے لیے ذمہ دار ہوں گے۔