کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس فیز 6 میں ایک فلیٹ سے مردہ حالت میں ملنے والی اداکارہ حمیرا اصغر کے کیس میں ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ حکام کو اداکارہ کے اپارٹمنٹ سے حاصل کیے گئے نمونوں کی فارنزک رپورٹ موصول ہوگئی ہے، جس نے کیس میں کئی نئے سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق حمیرا اصغر کے فلیٹ سے مجموعی طور پر چھ سیمپل اکٹھے کیے گئے۔ ان میں سے پانچ مختلف پیالوں سے حاصل کیے گئے جبکہ چھٹا نمونہ کچن میں موجود نمک کا تھا۔ حیران کن طور پر پانچوں پیالوں میں پایا جانے والا سفوف "سمندری نمک” نکلا، جبکہ کچن سے حاصل کیا گیا نمک اس سے بالکل مختلف ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سمندری نمک عام طور پر بدبو کو کم کرنے اور کیڑے مکوڑوں کو دور رکھنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس انکشاف نے تفتیش کاروں کو چونکا دیا ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ اس سے کیس میں مزید پیش رفت ممکن ہے۔
یاد رہے کہ اداکارہ کی لاش 8 جولائی کو اُس وقت برآمد ہوئی جب فلیٹ کے مالک نے کرایہ نہ ملنے پر عدالت سے رجوع کیا۔ عدالتی بیلف جب فلیٹ پہنچا اور دروازہ نہ کھولے جانے پر جبراً اندر داخل ہوا، تو وہاں حمیرا اصغر کی سڑتی ہوئی لاش ملی۔
ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ نے یہ چونکا دینے والا انکشاف کیا کہ لاش ڈی کمپوزیشن کے آخری مرحلے میں تھی، جس سے اندازہ لگایا گیا کہ اداکارہ کی موت کو تقریباً آٹھ ماہ گزر چکے ہیں۔
تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ حمیرا اصغر شدید مالی مشکلات کا شکار تھیں۔ انہوں نے آخری بار ستمبر 2024 میں کسی کمرشل شوٹ میں شرکت کی تھی، جبکہ اکتوبر 2024 میں وہ کام کے حوالے سے چند لوگوں سے رابطے میں تھیں۔ اس کے بعد وہ مکمل طور پر منظر سے غائب ہو گئیں۔
حکام کو امید ہے کہ حاصل شدہ نمونوں کی یہ رپورٹ کیس کے کئی الجھے ہوئے پہلوؤں کو واضح کرنے میں مدد دے گی، اور جلد ہی اس پراسرار موت کی اصل حقیقت سامنے لائی جا سکے گی۔