پاکستان نے بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کی گجرات میں حالیہ تقریر کو نفرت انگیز، پرتشدد اور عالمی اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے ،پاکستان نے کہا ہے کہ بھارت کے ریاستی طرزِ عمل میں مسلسل سنجیدگی اور شائستگی کی کمی پر افسوس ہے ۔
بھارتی وزیراعظم کے حالیہ نفرت انگیز خطاب پر اپنے ردعمل دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان نے بھارت کے وزیرِ اعظم کے حالیہ بیان کا نوٹس لیا ہے، یہ بیان گجرات میں ’انتخابی تھیٹر‘ نما جلسے میں دیا گیا، بجائے اس کے کہ مودی ایٹمی طاقت کے سربراہِ مملکت کے شایانِ شان سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے، ان کے بیان میں نفرت پر مبنی تشدد کی ترغیب انتہائی تشویشناک ہے ۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ نہ صرف اس تقریر کے مواد کی وجہ سے بلکہ غیر مستحکم خطے میں اس خطرناک نظیر کی وجہ سے ہمیں بھارت کے ریاستی طرزِ عمل میں مسلسل سنجیدگی اور شائستگی کی کمی پر افسوس ہے ۔
دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق مودی کے ایسے بیانات اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے بنیادی اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہیں، جو رکن ممالک کو پابند کرتے ہیں کہ وہ تنازعات کو پرامن طریقے سے حل کریں اور کسی بھی ریاست کی خودمختاری یا سیاسی آزادی کے خلاف طاقت کے استعمال یا اس کی دھمکی سے باز رہیں ۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ان بیانات کو ایک غیر ذمہ دارانہ اشتعال انگیزی کے طور پر دیکھتا ہے، جس کا مقصد مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی پامالیوں اور آبادیاتی تبدیلی کے عمل سے توجہ ہٹانا ہے ۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کا اقوامِ متحدہ کے امن مشنز میں صفِ اول کا کردار اور عالمی انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں مسلسل تعاون کسی بھی جارحانہ بیان سے کہیں زیادہ بامعنی ہے ۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اگر انتہا پسندی واقعی بھارتی حکومت کے لیے تشویش کا باعث ہے، تو اسے چاہیے کہ وہ اپنے اندر جھانکے، جہاں اکثریتی انتہا پسندی، مذہبی عدم برداشت، اور اقلیتوں کے منظم استحصال میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے، جو ہندوتوا کی بڑھتی ہوئی پُرتشدد سوچ کے زیرِ اثر ہے ۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان باہمی احترام اور خودمختار مساوات کی بنیاد پر امن کے لیے پرعزم ہے، تاہم، اپنی سلامتی یا علاقائی سالمیت کو درپیش کسی بھی خطرے کا مؤثر اور مناسب جواب دیا جائے گا، جیسا کہ اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت ہمارا حق ہے ۔