انسداد دہشت گردی لاہور نے نو مئی کیس میں ڈاکٹر یاسمین، محمود الرشید، اعجاز چودھری، عمر چیمہ کو دس دس سال قید کی سزا سنا دی، جبکہ ایک کیس میں شاہ محمود قریشی کو بری کردیا گیا، سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق اس سطح کی قیادت کو ملنے والی سزاؤں کے بعد بانی پی ٹی آئی بھی ایسے مقدمات کا سامنا کر سکتے ہیں ۔
انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے 9مئی کو جی او آر گیٹ پر توڑ پھوڑ کے ایک اور مقدمے کا کوٹ لکھپت جیل میں محفوظ فیصلہ سنایا ۔
عدالت نے ڈاکٹر یاسمین راشد ،میاں محمود الرشید ،اعجاز چودھری، عمر سرفراز چیمہ کو دس دس سال قید کی سزا سنائی جبکہ شاہ محمود قریشی کو جی او آر گیٹ توڑنے کے مقدمے سے بری کردیا ۔
دوران ٹرائل ڈاکٹر یاسمین راشد سمیت 21 ملزمان کے حتمی بیانات قلمبند کیے گئے، پراسیکیوشن کی جانب سے 56 گواہوں کو عدالت میں پیش کیا گیا، اے ٹی سی کے جج منظر علی گل نے کوٹ لکھپت جیل میں کیس کا فیصلہ سنایا ۔
دوران ٹرائل چار ملزمان کو اشتہاری قرار دیا گیا تھا، تھانہ ریس کورس پولیس نے مقدمے کا چالان پیش کررکھا تھا ۔
لاہور کی مقامی قیادت کو دی گئی سزائیں پس پردہ سہولت کاروں اور اشتعال انگیز قیادت کے خلاف کارروائی کا اشارہ ہیں ،ڈی جی آئی ایس پی آر نے 7 مئی 2024 کو پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ 9 مئی کا مقدمہ پوری قوم کا مقدمہ ہے ۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے امید ظاہر کی کہ اس میں ملوث تمام سہولت کاروں اور اشتعال انگیز عناصر کو جلد قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا ۔
سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق اس سطح کی قیادت کو ملنے والی سزاؤں کے بعد بانی پی ٹی آئی بھی ایسے مقدمات کا سامنا کر سکتے ہیں ۔
کیونکہ پارٹی کے متعدد رہنماؤں نے انکے ملوث ہونے کے بارے میں بیانات موجود ہیں،پارٹی قیادت کو دی جانے والی سزائیں ریاستی رٹ کی بحالی کی طرف اٹھایا جانے والا ایک اہم قدم ہے ۔
فیض حمید کے فیصلے کے بعد سیاسی تجزیہ نگار بانی پی ٹی آئی اورفیض حمید کے ان واقعات پیچھے باہمی گٹھ جوڑ کا ذکر بھی کر چکے ہیں ۔
تجزیہ کاروں کے مطاق آئی ایس پی آر کی فیض حمید کے فیصلے پر پریس ریلیز میں سیاسی گٹھ جوڑ سے مراد بانی پی ٹی آئی ہو سکتے ہیں ۔


