اسلام آباد: سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان حکومت کی جانب سے ججز کی تقرریوں سے متعلق مقدمے کی مشروط واپسی پر وفاقی حکومت کا موقف طلب کر لیا، عدالت نے ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان حکومت کی مقدمے کی مشروط واپسی کی درخواست پر آئندہ سماعت پر اپنا موقف بتائیں ۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے گلگت بلتستان میں ججز کی تقرریوں سے متعلق کیس کی سماعت کی ،وکیل مخدوم علی خان نے عدالت کو بتایا کہ مجھے گلگت بلتستان حکومت کی جانب سے مقدمہ میں وکیل کیا گیا ہے، اب مجھے کہا گیا کہ میری خدمات انہیں نہیں چاہئیں، اب ایڈووکیٹ جنرل گلگت بلتستان پیش ہوں گے ۔
مخدوم علی خان نے کہاکہ گلگت بلتستان حکومت نے مقدمہ واپس لینے کی درخواست دائر کر رکھی ہے، جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ گلگت بلتستان حکومت صرف درخواست واپس نہیں چاہتی، گلگت بلتستان حکومت چاہتی ہے وزیراعلیٰ کی مشاورت لازمی قرار دی جائے ۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وزیر اعلیٰ کی مشاورت لازمی ہونے کو وفاقی حکومت تسلیم نہیں کرتی، جسٹس جمال خان مندو خیل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ گلگت بلتستان کس قانون کے تحت چل رہا ہے ؟ اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالت کو بتایا کہ2018 کے آرڈر کے تحت تمام معاملات چلائے جا رہے ہیں، قانون گورنر سے مشاورت کا کہتا ہے ۔
جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیے کہ دونوں حکومتیں مل بیٹھ کر مسئلہ حل کریں، کیا حکومتوں کو بھی بتانا پڑے گا کیا کرنا ہے، وکیل گلگت بلتستان بار نے عدالت کو بتایا کہ گلگت بلتستان میں وکلا 5 ماہ سے ہڑتال ہر ہیں، سپریم اپیلٹ عدالت 10 سال سے غیر فعال ہے ،بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت 2 ہفتے کے لیے ملتوی کر دی ۔