وزیراطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان استنبول میں مذاکرات ناکام ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگردوں کےخلاف کارروائی جاری رہے گی، دوسری جانب وزیرِ دفاع نے کہا کہ مذاکرات کار ’4 یا 5 بار‘ معاہدے سے اتفاق کرکے پیچھے ہٹ گئے، جب انہیں کابل سے ہدایات موصول ہوئیں ۔
اسلام آباد: سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں وفاقی وزیر عطا اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ 4 روزہ مذاکرات کے بعد بات چیت میں قابل عمل حل نہیں نکالا جاسکا، طالبان نے شواہد کے باوجود سرحد پاردہشت گردی روکنے کی کوئی ضمانت نہ دی، انہوں نے واضح کردیا کہ پاکستان دہشت گردوں اور انکے حامیوں کو ختم کرنے کے لئے کارروائیاں جاری رکھے گا ۔
عطاتارڑ نے کہاکہ افغان وفد نے بار بار گفتگو کے اصل مسئلے سے رخ موڑا اورکلیدی نکتے سے انحراف کیا، پاکستان نے جو شواہد پیش کئے وہ کافی اور ناقابل تردید تھے، مذاکرات کا واحدایجنڈا پاکستان پر افغان سرزمین سے حملوں کو رکوانا تھا ۔
وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ڈائیلاگ میں سہولت فراہم کرنے پر قطر اور ترکیہ سے اظہار تشکر کیا اور اس بات پر بھی دونوں ممالک کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے افغان طالبان رجیم کو دہشتگرد پراکیسز پاکستان کیخلاف لیوریج کے طور پر استعمال کرنے سے باز رکھنے کیلئے قائل کرنے کی کوشش کی ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ہر مرتبہ کابل سے ملنے والی ہدایات کے باعث افغان طالبان وفد کا مؤقف تبدیل ہوتا رہا، کابل سے ملنے والے غیر منطقی اور ناجائز مشورے ہی بات چیت کے بےنتیجہ رہنے کے ذمہ دار ہیں ۔
افغانستان سے پاکستان کا واحد مطالبہ ہے کہ سرحد پار سے دہشتگردی روکی جائے اور اس حوالے سے وزیر دفاع خواجہ آصف دو ٹوک بیان دے چکے ہیں کہ اگر افغانستان کے ساتھ معاملات مذاکرات کے ذریعے حل نہ ہوئے تو پھر ہماری ان سے کھلی جنگ ہے ۔
افغان طالبان دہلی کے زیر اثر ہیں، وزیر دفاع خواجہ آصف کا ردعمل : ۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا تھا کہ کابل کے ساتھ ایک معاہدہ طے ہونے والا تھا، مگر مذاکرات کے دوران افغان نمائندوں نے کابل سے رابطے کے بعد پیچھے ہٹ گئے ۔
وزیرِ دفاع نے کہا کہ مذاکرات کار ’4 یا 5 بار‘ معاہدے سے اتفاق کرکے پیچھے ہٹ گئے، جب انہیں کابل سے ہدایات موصول ہوئیں ۔
انہوں نے کہا کہ جب بھی ہم کسی معاہدے کے قریب پہنچے جب مذاکرات کاروں نے کابل کو رپورٹ کیا تو مداخلت ہوئی اور معاہدہ واپس لے لیا گیا ۔
ان کا کہنا تھا کہ میرا خیال ہے مذاکرات سبوتاژ کیے گئے، ہمارے پاس ایک معاہدہ تھا، مگر پھر انہوں نے کابل کو فون کیا اور ڈیل سے پیچھے ہٹ گئے ۔
وزیر دفاع نے کہا کہ میں ان کے وفد کی تعریف کروں گا، مگر کابل میں جو لوگ ڈوریں کھینچ رہے ہیں اور پردہ داری کا مظاہرہ کر رہے ہیں وہ دہلی کے زیرِ اثر ہیں ۔


