وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ناقابل قبول ہے، بھارت کو ریڈلائن عبور نہیں کرنے دیں گے،سیاسی مقاصد کے لیے کروڑوں انسانوں کے پانی کے حق کو یرغمال نہیں بنایا جا سکتا اور بھارت کو واضح طور پر ’’ریڈ لائن ‘‘ کا علم ہونا چاہیے جسے عبور کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔
دوشنبے: تاجک دارالحکومت میں گلیشیئرز کے تحفظ سے متعلق عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے کی کوششوں کو نہایت خطرناک اور افسوسناک قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ پاکستان اپنی آبی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا ۔
وزیراعظم نے نشاندہی کی کہ جس طرح غزہ میں مہلک ہتھیاروں کا بے دریغ استعمال انسانیت پر کاری ضرب ہے، اسی طرح پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی نئی روش عالمی برادری کے لیے لمحہ فکر ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ طاس معاہدہ خطے میں آبی توازن کا ضامن ہے اور بھارت کی جانب سے اس معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش نہ صرف غیرقانونی ہے بلکہ خطے کے امن کے لیے بھی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کے اس رویے کا نوٹس لے اور پانی کے منصفانہ استعمال کو یقینی بنانے کے لیے کردار ادا کرے ۔
انہوں نے اپنی تقریر میں ماحولیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے خطرات پر بھی روشنی ڈالی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں 13 ہزار سے زائد گلیشیئرز موجود ہیں جو ملک کے پانی کے ذخائر کا نصف حصہ مہیا کرتے ہیں، لیکن عالمی حدت میں اضافے کے باعث یہ گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں ۔
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کو 2022ء میں موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں شدید سیلابوں، طوفانی بارشوں اور زرعی و معاشی نقصان کا سامنا کرنا پڑا، جب کہ پاکستان کا عالمی سطح پر زہریلی گیسوں کے اخراج میں حصہ آدھے فیصد سے بھی کم ہے۔ اس کے باوجود پاکستان اُن 10 ممالک میں شامل ہے جو موسمیاتی تبدیلی کے سب سے زیادہ اثرات کا سامنا کر رہے ہیں ۔
وزیراعظم نے زور دیا کہ گلیشیئرز کا تحفظ نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کے مستقبل کے لیے ضروری ہے اور بین الاقوامی برادری کو اس جانب فوری اور عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ انہوں نے موسمیاتی انصاف پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ترقی یافتہ اقوام کو اپنی ذمہ داریاں قبول کرنا ہوں گی ۔