اسلام آباد: ہفتہ وار پریس بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی کان نے کہا ہے کہ بھارت پاکستان کے اندر دہشت گردی میں ملوث ہے اور نئی دلی کی جانب سے بلوچستان میں ہونے والے جعفر ایکسپریس حملے کی مذمت تک نہیں کی گئی جب کہ بھارت پورے جنوبی ایشیا کو غیر مستحکم کرنے میں مصروف ہے ۔
شفقت علی خان نے کہا ہے کہ عالمی برادری کو افغان سرزمین سے دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے خاتمے کا کہتے ہیں، افغان شہریوں کو پاکستان سے واپس جانے کی تاریخ میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی، پاکستان نے افغان شہریوں کو ملک چھوڑنے کے لیے 31 تاریخ دی گئی تھی ۔
شفقت علی خان نے کہا کہ افغان سفارتکاروں کو وزارت خارجہ بلانا ایک روٹین ہے، افغانستان کے ساتھ سفارت خانے کے علاؤہ دیگر بھی رابطے کے چینل موجود ہے، افغانستان کے ساتھ اپنے تحفظات کا مسلسل اظہار کرتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ پاک افغان طورخم بارڈر تجارت کے لیے کل کھول دیا گیا اور کل پیدل چلنے والوں کے لیے بھی راستہ کھول دیا جائے گا جب کہ بارڈر کو 15 اپریل تک کھولا گیا ہے ۔
امریکا کے ساتھ تعلقات اور پاکستان پر سفری پابندیوں سے متعلق ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے مختلف شعبوں میں مضبوط تعلقات ہیں ۔
ان کا کہنا تھا کہ دفتر خارجہ میں امریکی ناظم الامور کے ساتھ میٹنگ ایک روٹین ڈپلومیٹک تھا، ابھی تک سفری پابندیوں سے متعلق باضابطہ طور پر آگاہ نہیں کیا گیا، یہ باتیں ابھی تک صرف میڈیا کی قیاس آرائیاں ہے ۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستانی وفد کے دورہ اسرائیل سے متعلق خبریں میڈیا سے پتا چلیں، ایک شخص نے اسرائیلی جانے سے متعلق ٹویٹ کی ۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اس دورے کا کچھ علم نہیں تاہم اس حوالے سے معلومات اکٹھی کی جارہی ہیں، دورے سے متعلق معلومات ملنے کے بعد کچھ کہنے کی پوزیشن میں ہوں گے جب کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق پاکستان کی پوزیشن میں کوئی تبدیلی نہیں ہے ۔
اسرائیلی حملوں سے متعلق دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان غزہ پر اسرائیل کی حملوں کی مذمت کرتا ہے، اسرائیل کے حملے جنگ بندی کی مخالفت ہیں ۔
بھارتی قیادت سے متعلق حالیہ بیانات پر اپنے رد عمل میں شفقت علی خان کا کہنا تھا کہ اگر بھارتی قیادت لاکھوں کشمیریوں کے قتل عام کو پرامن کہتی ہے تو اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے، سچائی یہ ہے کہ وہ لاکھوں کشمیریوں کے قتل عام میں ملوث ہیں ۔