بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ واجد کی صورت میں اپنے اہم ترین اثاثے کو کھونے کے بعد سے بھارت میں ہل چل مچی ہوئی ہے۔
بنگلا دیش کےساتھ بھارت کی 4,096 کلومیٹر تک طویل ترین سرحد ہے،بھارت کی 5 ریاستوں کی سرحد بنگلادیش کے ساتھ لگتی ہیں جبکہ اس کے برعکس حکومتی اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 915.35 کلومیٹر سرحد پر باڑ نہیں ہے۔اس وقت بھارت کی بارڈر سیکورٹی فورس ہائی الرٹ پرہے، جبکہ اس کے ساتھ ہی مشرقی ریاست ویسٹ بنگال کی بنگلا دیش سے جُڑی سرحد اور وہاں کے سرحدی علاقوں کی صورتحال اس وقت شدید خراب ہے۔بھارتی حکومت کی جانب سےسخت ہدایات جاری کی گئی ہیں۔جس کے مطابق کسی کو بھی صیح دستاویزات کے بغیرملک کے اندر داخل ہونےکی اجازت نہیں دی جائے گی۔
اس کے ساتھ ہی سرحد پر سامان کی نقل وحرکت کو بھی روک دیا گیا ہے،بہت سے بھارتی ٹرک اس وقت بنگلا دیش میں پھنسے ہوئے ہیں،اس کےعلاوہ،بھارت کی ریاست میگھالیہ نے بھی بھارت بنگلا دیش سرحد کے ساتھ ریاست میں رات کے وقت کرفیونافذ کردیا۔اب صورت حال یہ ہے کہ شیخ حسینہ کی پارٹی بہت ہی تیزی کے ساتھ عوام میں غیر مقبول ہو رہی تھی،اس کے ساتھ ہی جمہوری ادارے بھی ختم ہوتے جارہے تھے اور عوام کی نفرت حکومت کے لئے بڑھتی جا رہی تھی۔شیخ حسینہ کا بھارت سب سے بڑا حمایتی تھا اسی وجہ سے وہاں کی عوام بھارت سے بھی اتنی ہی نفرت کرنے لگی۔اب اس نفرت کے اثرات بھارت پر ظاہر ہونے شروع ہوگئے ہیں۔