آڈیو لیکس کیس ،اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کو آئندہ سماعت پر دوبارہ طلب کر لیا۔
آڈیو لیکس کیخلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران جسٹس بابر ستار نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی اے کو کہا تھا کہ بیان حلفی جمع کرائیں۔ پہلے پی ٹی اے نے کچھ اور جواب دیا اب کچھ اور کہہ رہے ہیں۔وکیل عرفان قادر نے کہا ہم نے کسی کو اجازت نہیں دی ہوئی ۔اس کا طریقہ کار موجود ہے۔ جس نے بھی پی ٹی اے کی جانب سے کہا وہ بھی میں دیکھ لوں گا۔ جسٹس بابر ستار نے کہا کہ ٹیلی کام آپریٹرز بتا دیں گے ان کو کہا گیا ہے یا نہیں۔وکیل عرفان قادر نے کہا کہ وفاقی حکومت قانون کے مطابق اس کی اجازت دیتی ہے۔
جسٹس بابر ستار نے کہا کہ وفاقی حکومت کہہ رہی ہے کہ انہوں نے کسی کو اجازت نہیں دی۔جسٹس بابر نے کہا کہ کس قانون کے تحت انہوں نے اسٹیٹ کو سہولت فراہم کی ہوئی ہے؟ ریاست شہریوں کی پرائیویسی کے تحفظ کیلئے کیا کر رہی ہے؟ کیا ٹیلی کام آپریٹرز فون ٹیپنگ کی اجازت دے رہے ہیں؟ڈی جی آئی بی فواد اسد اللہ نے کہا کہ ہم نے تفصیلی رپورٹ جمع کرائی ہے۔جب تک تحقیقات نہ ہوں کسی پر ذمہ داری نہیں ڈال سکتے۔امریکا، یو کے اور جرمنی میں بھی آڈیولیکس کے واقعات ہوتے ہیں۔ایسی ڈیوائسز موجود ہیں جن سے یہ سب کرنا آسانی سے ممکن ہے۔چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہماری آڈیو جو لیک ہوئی وہ اصل تھی، بعد ازاں عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کو آئندہ سماعت پر دوبارہ طلب کر لیا۔