راولپنڈی اور اسلام آباد میں سردی کی شدت کے ساتھ ہی اکثرعلاقوں میں گیس بھی ناپید ہوگئی ہے۔ جہاں دستیاب ہوئی بھی تو وہاں پریشرکی کمی شہریوں کے آڑے آگئی ہے۔ شہری بھوکے رہنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
جڑواں شہروں میں جیسے ہی سردی نے ستک دی تو گھروں سے گیس بھاگ گئی۔گیس لوڈشیڈنگ نے شہریوں کا جینا محال کردیا ہے۔بچے،بوڑھے سبھی بِناکچھ کھائے پیے اپنے دفاتر اور سکول جانے لگے۔ خواتین بھی متعلقہ اداروں کی کارکردگی اورحکومتی بے حسی پر سیخ پا ہیں۔شہریوں کا گلہ ہے کہ گیس تو آتی نہیں البتہ باقاعدگی سے بل ضرور آجاتا ہے۔اب تو گیس مہنگی بھی کردی گئی ہے لیکن اس کے باوجود گیس نہیں مل رہی۔ لوڈشیڈنگ کے ستائے عوام جہاں بڑھتی قیمتوں سے تنگ ہیں وہیں انھیں متبادل کے طور پرمہنگے داموں سلنڈر بھی خریدنے پڑتے ہیں۔شہری موجودہ حالات میں ریلیف کے لیے حکومت کی طرف دیکھ رہے ہیں کہ کوئی ایوانوں میں بیٹھا مسیحا ان کے ٹھنڈے چولہوں کو جلانے کا سبب پیداکرے۔انہوں نے اعلی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ خداراگیس فراہم کی جائے تاکہ چولہے ٹھنڈے نہ پڑیں۔