گلگت بلتستان میں صحت سہولت کارڈ کی خدمات کو معطل کردیا گیا۔ اطلاع کے مطابق یہ فیصلہ وفاقی حکومت کی جانب سے فنڈنگ روکے جانے پرکیا گیا ہے۔
گلگت بلتستان میں بارہ سے زائد نجی و سرکاری اسپتالوں میں صحت سہولت کارڈ کی خدمات فراہم کی جاتی تھیں تاہم اب فنڈنگ روکے جانے کی وجہ سے اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن نے مریضوں کے کیسز لینے سے انکار کردیا ہے۔
اس حوالے سے ڈپٹی میڈیکل آفیسر اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن ڈاکٹر منظور کا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان کے تمام اضلاع میں صحت سہولت پروگرام کی خدمات کے تحت 67 ہزار سے زائد مریض مستفید ہوئے جبکہ اس مد میں 80 کروڑ روپے سے زائد اخراجات آئےصحت سہولت کارڈ گلگت بلتستان کے ڈپٹی ڈائریکٹر اسرار احمد کے مطابق آزاد کشمیر سمیت دیگر صوبوں میں صرف 25 فیصد فنڈنگ وفاقی تھی اور باقی 75 فیصد رقم صوبے خود برداشت کرتے تھے لیکن گلگت بلتستان میں 100 فیصد فنڈنگ وفاقی حکومت کر رہی تھی۔
ڈپٹی ڈائریکٹر کے مطابق سینکڑوں ایسے مریض ہیں جنہیں روزانہ کی بنیاد پر صحت کارڈ سے ادویات پہنچانا ضروری ہیں جبکہ کیمو تھراپی اور گرودوں کے ڈائیلاسز کے بھی سینکڑوں ایسے مریض ہیں جن کے لیے مفت خدمات روکی جا سکتیں اس لیے ان مریضوں کو عارضی طور پر صوبائی انڈومنٹ فنڈ سے لنک کردیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس ضمن میں حکومتی سطح پربات چیت کا آغاز کیا گیا ہے۔ توقع ہے کہ آئندہ چند ہفتوں میں صحت سہولت کارڈ کا کام بحال ہوجائے گا۔