اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزرا، فیلڈ مارشل عاصم منیر ،چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی، تینوں سروسز چیف نے شرکت کی ۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اہم اجلاس میں ایران پر امریکی اور اسرائیلی حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی جبکہ پاکستان نے ایران کی جانب سے دفاع کی بھرپور توثیق کی ہے ۔
اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ایران پر اسرائیلی جارحیت کے بعد خطے میں بدلتی ہوئی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی نے اسرائیل کی جارحانہ کارروائیوں کی سخت مذمت کی ۔
اعلامیے کے مطابق کمیٹی نے حملوں پر افسوس کا اظہار کیا کہ اور مؤقف اپنایا کہ ان حملوں نے ایران اور امریکہ کے درمیان تعمیری مذاکراتی عمل کے دوران کیے گئےغیر ذمہ دارانہ اقدامات نے کشیدگی میں شدید اضافہ کر دیا ہے اور خطے میں بڑے پیمانے پر تنازعے کے خدشات کو جنم دیا ہے جس سے مکالمے اور سفارت کاری کے امکانات کمزور ہوگئے ہیں ۔
قومی سلامتی کمیٹی نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت ایران کے حقِ دفاع کو تسلیم کرتے ہوئے اس کی بھرپور توثیق کی۔ کمیٹی نے ایرانی حکومت اور عوام سے معصوم جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی ۔
اعلامیے کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی نے پاکستان کے اصولی مؤقف کو دہراتے ہوئے 22 جون کو فردو، نطنز اور اصفہان میں ایرانی ایٹمی تنصیبات پر حملوں کے بعد ممکنہ مزید کشیدگی پر شدید تشویش کا اظہار کیا جبکہ ان حملوں کو بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کی قراردادوں، بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ۔
اجلاس میں اس عزم کا اعادہ کیاگیا کہ پاکستان متعلقہ فریقین کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے اور علاقائی امن و استحکام کے فروغ کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا ۔
قومی سلامتی کمیٹی نے تمام متعلقہ فریقین سے مطالبہ کیا کہ وہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے اس تنازعے کا حل تلاش کریں، کمیٹی نے بین الاقوامی انسانی حقوق اور انسانی قوانین کی پاسداری کی اہمیت پر بھی زور دیا ۔