سعودی وزیر سرمایہ کاری خالد بن عبدالعزیز الفالح نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے دوطرفہ تعلقات نئی بلندیوں پر پہنچ گئے ہیں،اور اقتصادی تعاون کے نئے دور کا آغاز ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق سعودی وزیر سرمایہ کاری خالد بن عبدالعزیز الفالح نے کہا کہ پاکستان ان کا گھر اور خاندان ہے اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات صرف چند دہائیوں پر محیط نہیں ہیں بلکہ 1400 سال سے چلے آرہے ہیں۔
اسلام آباد میں پاک سعودی بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے سعودی وزیر نے کہا کہ یہ ان کا پہلا دورہ پاکستان نہیں ہے اور وہ جب بھی آئے ہیں انہیں خاندان کے فرد کی طرح پیار کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا دو طرفہ تعاون تجارت سے بڑھ کر دفاع، تعلیم اور ثقافت تک پھیلا ہوا ہے۔
خالد بن عبدالعزیز الفالح نے کہا کہ پاک سعودی بزنس فورم تاجروں کے لیے اہم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب سٹریٹجک پارٹنر ہیں، دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی ایک طویل تاریخ ہے اور دونوں قوموں کے درمیان مذہبی اور روحانی رشتہ ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ممالک کو تجارت بڑھانے کے لیے اپنی جغرافیائی قربت کا فائدہ اٹھانا چاہیے۔ وسطی اور جنوبی ایشیا میں ترقی کے وسیع مواقع موجود ہیں اور سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کا اپنے میزبان ملک کی ترقی میں اہم کردار ہے۔
انہوں نے اجتماع کو بتایا کہ آج مفاہمت کی 27 یادداشتوں پر دستخط کیے جائیں گے، انہیں دوطرفہ اقتصادی تعاون میں اہم سنگ میل قرار دیا جائے گا۔
خالد بن عبدالعزیز نے دوطرفہ تجارت کے فروغ میں SIFC کی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ "آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے اعداد و شمار پیش کیے کہ پاکستان سعودی تعاون سے کیسے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے لیے ریڈ کارپٹ کی جگہ سرخ ٹیپ ہو گی۔
خالد بن عبدالعزیز نے کہا کہ 2019 میں دوطرفہ تجارت 3 بلین ڈالر تھی جو اب بڑھ کر 5.8 بلین ڈالر ہو گئی ہے۔پاکستانی وزیر اعظم اور قیادت کا دورہ سعودی عرب حوصلہ افزا تھا۔ ہم خطے میں پاکستان کو اپنی ترجیح بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ سعودی عرب دنیا کا بہترین تعمیراتی مقام ہے جہاں سے سالانہ 200 بلین ڈالر کا کاروبار ہوتا ہے۔
سعودی عرب تعمیرات کے لیے دوسرے ممالک سے درآمدات پر منحصر ہے۔ پاکستان میں سعودی عرب کے لیے معدنیات، آئی ٹی، ڈیٹا پروسیسنگ، کلاؤڈ کمپیوٹنگ، اور مصنوعی ذہانت جیسے کئی شعبوں میں بہت سے مواقع موجود ہیں۔ اس وقت پاکستان میں 50 سعودی کمپنیاں کام کر رہی ہیں اور ہزاروں کی تعداد میں آنا چاہتی ہیں،” وزیر نے کہا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے سرمایہ کاری، مواصلات و نجکاری عبدالعلیم خان نے کہا کہ پاکستان میں سعودی سرمایہ کاری کو بڑھانا حکومت کی اولین ترجیح ہے، سعودی سرمایہ کاروں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
علیم خان نے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات اور دوستی کو مثالی قرار دیا۔ انہوں نے دوست ملک کے سرمایہ کاروں کو پاکستان میں وسیع مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی دعوت بھی دی۔
وزیر تجارت جام کمال خان نے کہا کہ سعودی ولی عہد کا وژن پاکستان سعودی تجارت کے فروغ میں اہم کردار ادا کرے گا۔ دیگر مقررین نے کہا کہ پاک سعودی عرب بزنس فورم کی بدولت دونوں دوست ممالک کی کاروباری برادری ایک دوسرے کے مزید قریب آئیں گی۔
واضح رہے کہ سعودی سرمایہ کاروں اور تاجروں کا وفد خالد بن عبدالعزیز الفالح کی قیادت میں بدھ کو اسلام آباد پہنچا تھا۔ اسلام آباد میں ‘پاک سعودی بزنس فورم’ کا مقصد دوطرفہ تجارتی تعلقات کو مزید وسعت دینے پر غور کرنا ہے۔
تقریب کے باضابطہ آغاز سے قبل سعودی وزیر سرمایہ کاری کی سربراہی میں وفد نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ملاقات کی، جس میں باہمی دلچسپی کے امور بالخصوص مختلف شعبوں میں برادرانہ دوطرفہ تعاون کو مضبوط بنانے کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔