K2 سحر کے پروگرام دی مشی خان شو میں گفتگو کرتے ہوئے (سی ٹی او)راولپنڈی بینش فاطمہ نے بتایا کہ راولپنڈی کی ٹریفک میں کس قدر بہتری آئی ہے،اور آج کے دور میں کیسے خواتین ٹریفک پولیس کے شعبے میں اپنا کردار ادا کرسکتی ہیں۔
K2 سحر کے پروگرام دی مشی خان شو میں بتایا گیا کہ ٹریفک مینجمنٹ نہایت ہی ضروری ہے اور آج کل کے دور میں خواتین کسی سے کم نہیں ہیں۔ وہ ہر شعبے میں اپنا مثبت کردار ادا کر رہی ہیں۔اس ہی حوالے سے راولپنڈی کی چیف ٹریفک آفیسر (سی ٹی او) بینش فاطمہ بنی دی مشی خان شو کی زنیت۔
بنیش فاطمہ آج کل کے دور میں تمام خواتین کے لئے مثالی نمونہ ہیں۔خواتین کا ٹریفک جیسے شعبے میں اپنا لوہا منوانا نہایت ہی قابل فخر بات ہے۔بینش فاطمہ نے مشی خان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس سفر میں انہیں متعدد چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔اس لئے آج وہ اپنی انتھک محنت اور قابلیت کے بل بوتے پر راولپنڈی میں بطور (سی ٹی او) اپنی خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔
بینش فاطمہ کے مطابق انہوں نے راولپنڈی،اسلام آباد سمیت دوسروں کئی علاقوں میں کام کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ٹریفک کا نظام بہتر کرنا عوام اور ٹریفک پولیس دونوں کی ذمہ داری ہے۔اگر بات کی جائے اسلام آباد کی ٹریفک کی تو وہاں پر بہتر منصوبہ بندی کے ساتھ روڈ بنائے گئے ہیں۔ جس کے باعث رش کم دیکھنے کو ملتا ہے،جبکہ اس کے برعکس راولپنڈی کی سڑکوں کی حالت، خاص طور پر پنڈی کے مصروف ترین علاقے جیسے کہ مری روڈ، چاندنی چوک، اور راجہ بازار میں نہایت ہی رش اور ہنگامی ٹریفک دیکھنے کو ملتی ہے۔اس کی وجہ آبادی، بازاروں اور سڑک کے کنارے پر لگے ہوئے ٹھیلے اور عوام کا غلط جگہ پارکنگ کرنا ہے۔جس کی وجہ سے ٹریفک کنٹرول کرنا ایک پیچیدہ کام ہے۔
ان مسائل کو حل کرنے کے لیے، بینش فاطمہ اور ان کی ٹیم نے ٹریفک کی نئی پالیسیاں اور نئی حکمت عملی کو اپنایا اور ان پر عمل درآمد بھی کرایا جس کے ذریعے عوام کو ٹریفک کے قوانین پر عمل کرایا اور جو لوگ ٹریفک کی خلاف ورزی کرتے ہیں ان کو سزا بھی دی گئی تاکہ روڑ پر بھیڑ کو کم کیا جاسکے۔پڑھتی ہوئی تجاوازت بھی سڑک پر رش پیدا کرتی ہے جس کو کم کرنے کے لئے راولپنڈی پولیس انتھک محنت کررہی ہے۔
بینش فاطمہ نے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ایک قابل ذکر اقدام حکومت پنجاب کی جانب سے کیا جائے گا۔جوکہ رنگ روڈ کا منصوبہ ہے،جو کی روات سے شروع کیا جائے گا اور چکری روڈ سے گزرتا ہوا مختلف ایریا سے گزرے گا۔یہ منصوبہ راولپنڈی میں ٹریفک کی مجموعی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے انتہائی اہم ہے۔
بینش نے ذمہ دارانہ ڈرائیونگ اور پارکنگ کے ضوابط کی پابندی کی اہمیت پر زور دیا، جس سے حادثات کی شرح کو نمایاں طور پر کم کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے حادثات کو کم کرنے کے لیے بھاری گاڑیوں کو ٹریفک قوانین کی پابندی اور نظام الاوقات کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ جہاں پہلے بھاری گاڑیوں کی وجہ سے ٹریفک بیس منٹ جام ہوتی تھی وہی پر راولپنڈی پولیس کی نئی حکمت عملی کی وجہ سے ٹریفک جام اب بھاری گاڑیوں کے باعث دس منٹ پر آگیا ہے۔
سی ٹی او راولپنڈی بینش فاطمہ کے مطابق وہ مزید اس نطام کو بہتر بنائے گئے اور اس وقت کا دروانیہ بالکل ختم کردیا جائے گا۔انہوں نے بھاری گاڑیوں کے لئے مقررہ وقت کا تعین کیا ہے جس کی وجہ سے ٹریفک حادثات بھی کم ہوتے ہیں اور ٹریفک بھی جام نہیں ہوتی۔ مزید برآں،سی ٹی او (راولپنڈی) بینش فاطمہ نے بتایا کہ اسکول کے بچوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے بھی مثبت اقدامات کیے گئے ہیں۔بچوں کی اسکول وین میں اوور لوڈنگ کو روکنے کے لیے اسکول وین کا معائنہ کیا جاتا ہے،تاکہ بچوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جاسکے۔
مزید برآں،حادثات سے بچنے کے لئے ہیلمٹ پہننے کی اہمیت کے بارے میں بھی عوام کو آگاہ کیا گیا۔اس کے ساتھ ہی بچوں میں ٹریفک کے قوانین کی بیداری پیدا کرنے کے لئے ٹریفک پولیس کی جانب سے تعلیمی پروگرام بھی شروع کیے ہیں۔جس کے ذریعے بچوں میں شعور پیدا کیا جارہا ہے۔اس کے ساتھ ہی مختلف اسکول ان اقدامات میں حصہ لینے کے لیے سوشل میڈیا کے ذریعے ٹریفک پولیس سے رابطہ قائم کر سکتے ہیں۔
آخر میں دی مشی خان شو میں بات کرتے ہوئے (سی ٹی او) راولپنڈی بینش فاطمہ نے کہا کہ روڈ پر حادثات، اور خلاف ورزیوں سے نمٹنا تب ہی جاسکے گا جب عوام ٹریفک پولیس کے ساتھ تعاون کرئے گئی اور فانون کی بابندی کرئے گی۔جیسا کہ لائسنس کے بغیر گاڑی نہ چلانا،بائیک چلاتے ہوئے ہیلمیٹ کا استعمال کرنا، غلط جگہ پر پارکنگ نہ کرنا، اگر عوام ان سب چیزوں کا خیال رکھے گی تو اہم خطرات،رش اور حادثات سے بچا جا سکتا ہے۔یاد رہے کہ بنیش فاطمہ جہاں راولپنڈی میں ٹریفک کے انتظام کو بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کر رہی ہیں،وہیں دوسری جانب وہ تمام خواتین کے لئے ایک عملی مثال ہیں کہ خواتین آج کے معاشرے میں محنت اور عزم سے ہرجگہ اپنا لوایا منوا سکتی ہیں۔