لاہور ہائیکورٹ میں یوٹیلٹی اسٹورز کی بندش کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے وفاقی حکومت اور دیگر متعلقہ فریقین سے 4 ستمبر تک جواب طلب کر لیا۔ درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ یوٹیلٹی اسٹورز کی بندش سے 12 ہزار افراد بے روزگار ہو جائیں گے۔
درخواست گزار مزمل رفیق کی طرف سے وکیل آصف شہزاد ساہی نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ وہ پچھلے 10 سال سے یوٹیلٹی اسٹور کا ملازم ہے اور یوٹیلٹی اسٹورز ایک منافع بخش ادارہ ہے جو کہ سالانہ دو ارب روپے منافع کما رہا ہے۔ درخواست میں مزید کہا گیا کہ یوٹیلٹی اسٹورز سالانہ 20 سے 25 ارب روپے ٹیکس ادا کرتا ہے اور اس کی بندش آئی ایم ایف کی ہدایات پر کی جا رہی ہے۔
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ حکومت کے یوٹیلٹی اسٹورز کو بند کرنے کے فیصلے کو غیر قانونی قرار دیا جائے اور حتمی فیصلے تک اس پر حکم امتناعی جاری کیا جائے۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس کے لیے 50 ارب روپے کی سبسڈی بھی بند کر دی ہے۔ وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین کا کہنا ہے کہ یوٹیلٹی اسٹورز کی ری اسٹرکچرنگ کی جا رہی ہے تاکہ عوام تک سبسڈی کے فوائد پہنچ سکیں