عسکریت پسندی کے خلاف مہم آپریشن عزمِ استحکام شروع ہونے کے بعد محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے یقین دہانی کرائی ہے کہ شہری آبادی کو پریشان نہیں کیا جائے گا اور اس اقدام کے تحت نیا منظم مسلح آپریشن شروع کرنے کے بجائے انٹیلی جنس پر مبنی آپریشنز کو تیز کیا جائے گا۔ محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر سے جب اس نئے آپریشن اور اس کے اعلان پر امریکی ردعمل کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: "ہم دہشت گردی سے نمٹنے اور شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں ۔
پریس بریفنگ کے دوران ان کا کہنا تھا کہ "پاکستانی عوام نے دہشت گردی کے حملوں سے زبردست نقصان اٹھایا ہے۔ کسی بھی ملک کو دہشت گردی کی ایسی کارروائیوں کا شکار نہیں ہونا چاہئے،” انہوں نے مزید کہا کہ علاقائی سلامتی کو لاحق خطرات سے نمٹنے میں امریکہ اور پاکستان کا مشترکہ مفاد ہے۔
وزیر اعظم آفس (پی ایم او) کے مطابق، انسداد دہشت گردی کے نئے آہریشن کو چاروں صوبوں کے ساتھ ساتھ گلگت بلتستان (جی بی) اور آزاد جموں و کشمیر (اے جے کے) سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کے اتفاق رائے سے منظور کیا گیا۔تاہم اپوزیشن جماعتوں بشمول پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، جمعیت علمائے اسلام فضل (جے یو آئی-ف)، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) اور دیگر نے فوجی آپریشن پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ پارلیمنٹ ایسا کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے انھٰیں اعتماد میں لے۔