وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے پنجاب پولیس کی وردی پہننے کے خلاف تنازع شدت اختیار کرنے کے بعد، صوبائی محکمہ پولیس نے ایک بیان جاری کیا جس میں واضح کیا گیا کہ وہ پنجاب پولیس کے لباس کے ضوابط کے مطابق واقعی "پولیس یونیفارم پہننے کی حقدار ہیں”۔
وزیراعلیٰ مریم نے ایک روز قبل پولیس کی وردی پہن کر پولیس ٹریننگ کالج چنگ میں لیڈی کانسٹیبلز اور ٹریفک اسسٹنٹس کی پاسنگ آؤٹ پریڈ کا معائنہ کیا۔ وزیر اعلیٰ کے اس اقدام کو نہ صرف سراہا گیا بلکہ لوگوں کی طرف سے تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑا۔
دریں اثنا وقار علی نامی شہری نے وزیراعلیٰ مریم کے خلاف یونیفارم پہننے کی درخواست دائر کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئی شخص کسی ادارے کی وردی نہیں پہن سکتا۔ درخواست گزار نے عدالت سے وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی استدعا کی۔ عدالت نے درخواست گزار سے تھانے کے فرنٹ ڈیسک کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 29 اپریل تک ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ ان کے متعدد ناقدین میں سے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے بھی وزیراعلیٰ مریم کو پولیس کی وردی پہن کر پاسنگ آؤٹ پریڈ کا معائنہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔مریم کی پولیس کی وردی پہننے کو غیر سنجیدہ فعل قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس طرح کی بچگانہ حرکتوں سے ملک کا مذاق اڑایا جا رہا ہے۔