قومی احتساب بیورو (نیب) نے بدھ کو سابق وزیراعظم نواز شریف کو توشہ خانہ ریفرنس کی تحقیقات میں کلین چٹ دے دی.
تفصیلات کے مطابق احتساب بیورو نے توشہ خانہ ریفرنس سے متعلق رپورٹ احتساب عدالت (اے سی) میں جمع کرادی۔نیب کی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل-این) کے سربراہ نواز شریف نے توشہ خانہ سے گاڑی خریدنے کے لیے جعلی اکاؤنٹ کے ذریعے رقم ادا نہیں کی۔رپورٹ میں عدالت کو بتایا گیا کہ گاڑی 1997 میں توشہ خانہ کے حوالے کی گئی تھی اور جب نواز نے 2008 میں گاڑی خریدی تھی تو یہ گاڑی توشہ خانہ کی ملکیت نہیں تھی۔
مزید برآں، احتساب عدالت کو سابق وزیراعظم نواز شریف کو توشہ خانہ ریفرنس میں بری کرنے کا اختیار حاصل ہے. انور مجید اور عبدالغنی مجید کے خلاف توشہ خانہ کے راستے درآمد ہونے والی لگژری گاڑیوں کا ٹیکس ادا کرنے کا ریفرنس بھی دائر کیا گیا۔ریفرنس میں کہا گیا کہ سابق صدر نے متحدہ عرب امارات اور لیبیا سے تحفے کے طور پر دی گئی لگژری گاڑیاں توشہ خانہ کے حوالے کرنے کی بجائے اپنے پاس رکھ لیں اور جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے ٹیکس کی رقم ادا کی۔
اس میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے صدر پر بے جا احسان کیا اور نواز شریف نے بھی اپنے دور میں گاڑیاں آصف زرداری کو دینے کی اجازت دی۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے پی ٹی آئی کے سربراہ کو "جھوٹے بیانات اور غلط اعلان” کرنے پر نااہل قرار دینے کے بعد توشہ خانہ کا معاملہ قومی سیاست میں ایک اہم نکتہ بن گیا تھا۔