وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں تمام 6 نکاتی ایجنڈا منظور کرلیا گیا۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں صدر ایس ایم ای بینک طاہر حسین کے استعفے اور نئے صدر کے تقرر کی منظوری دی گئی جبکہ قومی اسمبلی میں پیش کرنے کے لیے اکنامک پالیسی اسٹیٹمنٹ کی منظوری بھی دے دی گئی۔اجلاس میں سابق نیول چیف ایڈمرل امجد خان نیازی کو غیرملکی ایوارڈ وصول کرنے اور پولیس کی تحویل میں شہباز شبیر پر تشدد کا انکوائری کمیشن تشکیل دینے کی منظوری بھی دی گئی۔
کابینہ نے قومی کمیشن برائے خواتین کے ارکان کے تقررکی منظوری بھی دی۔کابینہ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ سپریم کورٹ میں ہوئی ملاقات کی روشنی میں کابینہ کی منظوری سے انکوائری کمیشن بنایا۔انہوں نے کہا کہ سابق چیف جسٹس تصدق جیلانی کی مشاورت سے انکوائری کمیشن تشکیل دیا گیا، تصدق جیلانی نے انکوائری کمیشن کی سربراہی سے معذرت کر لی، اب عدالت عظمی معاملے پر ازخود کارروائی کر رہی ہے، سپریم کورٹ نے اس معاملے پر کل سماعت کی ہے، ہم نے اپنی ذمے داری ادا کی۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ ججز کو مشکوک خطوط ملنے کی تحقیقات ہوں گی، ججز کو موصول ہونے والے خطوط میں مشکوک پاڈر پر تحقیقات جاری ہیں، حکومت پوری ذمے داری سے معاملے کی تحقیقات کرائے گی۔شہباز شریف نے کہا کہ سنجیدہ معاملہ ہے اس پر سیاست کے بجائے ذمے داری کا مظاہرہ کرنا ہو گا، دھمکی آمیز خطوط پر سیاست کو نزدیک نہیں آنے دینا چاہیے، حکومت پاکستان دھمکی آمیز خطوط کی تحقیقات کرائے گی، مشکوک خطوط کی تحقیقات کا مقصد ہے کہ دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے۔