وزیراعظم نے کہا سرحد پار سے دہشتگردی اب برداشت نہیں کرسکتے اور ہمسایہ ملک کی زمین دہشتگردی کیلئے استعمال ہوگی تو یہ قابل قبول نہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا آئی ایم ایف واضح طور پر کہہ رہا ہے کہ ٹیکس نیٹ کا دائرہ بڑھائیں۔آئی ایم ایف کی شرط ہے کہ ٹیکس نیٹ کو بڑھائیں۔ان کا کہنا تھا ہمیں آئی ایم ایف کے نئے پروگرام کی ضرورت ہے ، 2400ارب کے محصولات کے کیسز ٹربیونلز یا عدالتوں میں ہیں۔ مافیاز قوم کے اربوں کھربوں روپے کھا رہی ہے۔400سے 500ارب روپے کی سالانہ بجلی چوری ہو رہی ہے۔ چیئرمین ایف بی آر، وزیر خزانہ کو کہا ہے فرض شناس، دیانتدار افسران کی فہرستیں بنائیں، ٹربیونلز سے میٹنگ کریں اور جلد از جلد انصاف پر مبنی فیصلہ کریں۔ان کا کہنا تھا ہمیں قرضوں سے جان چھڑانی ہے، قرضوں کے رول اوور اور مزیر قرض پاکستان کے لیے نقصان دہ ہیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا میثاق معیشت کے ساتھ ہمیں یکجہتی کا چارٹر بھی پیش کرنا چاہیے کیونہ یکجہتی اور معاشی ترقی دونوں لازم و ملزوم ہیں، امید ہے کہ کابینہ عوامی توقعات پر پورا اترے گی۔ملک میں ہونے والی حالیہ دہشتگردی کے واقعات پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا دہشتگردوں کا مقابلہ کرنے والے پاک فوج کے جوانوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، پاک فوج کے جوانوں کی وطن کے ساتھ والہانہ محبت انمول ہے۔ان کا کہنا تھا سرحد پار سے دہشتگردی اب برداشت نہیں کر سکتے، ہمسایہ ملک کی زمین دہشتگردی کے لیے استعمال ہو گی تو یہ قابل قبول نہیں، ہمسایہ برادر ملک کے ساتھ امن کے ماحول میں رہناچاہتے ہیں، برادر ہمسایہ ملک کے ساتھ برادرانہ تعلق اور تجارت چاہتے ہیں